کٹھوعہ جیسے معاملوں میں ہوگی سزائے موت، ’پوسکو ایکٹ‘ میں ترمیم کا عمل شروع
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کا تحریری جواب پیش کیا جس کے مطابق پوسکو ایکٹ میں ترمیم کے بعد 12 سال تک کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری کرنے والوں کو سزائے موت ہوگی۔
ملک میں نابالغ بچیوں کے ساتھ عصمت دری کے معاملات لگاتار بڑھتے جا رہے ہیں اور کٹھوعہ اور اُنّاؤ اجتماعی عصمت دری کے واقعات نے جس طرح ملک کو شرمسار کیا ہے اور روزانہ کہیں نہ کہیں سے اس طرح کے معاملات سامنے آ رہے ہیں، ملک کی عوام میں زبردست غصہ اور ناراضگی ہے۔ لوگ اس طرح کا گھناؤنا جرم کرنے والوں کو سخت سزا دینے کے لیے سڑکوں پر بھی لگاتار اتر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک مفاد عامہ کی عرضی اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر آج عدالت عظمیٰ نے سماعت کی۔
اپنی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے بتایا کہ اس تعلق سے مرکزی حکومت سے سوال کیا گیا اوراس کے جواب میں اس نے کہا کہ نابالغ بچیوں کی عصمت دری کے قصورواروں کے لیے موت کی سزا یقینی بنائے جانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کوسونپے گئے اپنے خط میں مرکزی حکومت نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’پوسکو (POSCO) ایکٹ میں ترمیم کا عمل شروع ہو چکا ہے جس سے 12-0 سال کی بچیوں کی عصمت دری کے معاملے میں پھانسی کی سزا دی جا سکے گی۔‘‘ اس سلسلے میں آئندہ سماعت 27 اپریل کو ہونی ہے۔
پوسکو ایکٹ میں ترمیم سے متعلق سپریم کورٹ میں عرضی کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سرکار سے پوچھا تھا کہ وہ بچیوں کے ساتھ عصمت دری کے بڑھتے معاملوں کو روکنے کے لیے قانون میں کس طرح کی تبدیلی کر رہی ہے۔ اس پر حکومت نے قانون میں ترمیم کیے جانے کی بات کہی۔ اس ترمیم کے بعد12 سال تک کی عمر کی بچیوں کے ساتھ اس گھناؤنے عمل کی صورت میں خاطی کو تختۂ دار پر چڑھایا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری معاملہ اورپھر اس کے قتل نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس سلسلے میں ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کی وزیر مینکا گاندھی نے کہا تھا کہ 12 سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری کرنے والوں کو پھانسی کی سزا کا انتظام ہونا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ پوسکو قانون میں کچھ تبدیلی کرائیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔