آسمان چھوتی قیمتوں کے درمیان آندھرا، کرناٹک اور مہاراشٹر سے ٹماٹر منگائے گی مرکزی حکومت
صارفین کے امور کی وزارت کے عہدیداروں نے کہا کہ ٹماٹروں کا ذخیرہ جمعہ تک دہلی-این سی آر خطہ میں سبسڈی والی قیمتوں پر خوردہ دکانوں کے ذریعے صارفین تک پہنچنا شروع ہو جائے گا۔
نئی دہلی: ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں شدید بارشوں کی وجہ سے ملک بھر میں ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے درمیان مرکزی حکومت نے آندھرا پردیش، کرناٹک اور مہاراشٹر سے ٹماٹر خریدنے کا منصوبہ بنایا ہے، جہاں سے بڑے پیمانے پر اس کی سپلائی ہوتی ہے۔
صارفین کے امور کی وزارت کے عہدیداروں نے کہا کہ ٹماٹروں کا ذخیرہ جمعہ تک دہلی-این سی آر خطہ میں سبسڈی والی قیمتوں پر خوردہ دکانوں کے ذریعے صارفین تک پہنچنا شروع ہو جائے گا۔ وزارت نے نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن (نافیڈ) اور نیشنل کوآپریٹو کنزیومر فیڈریشن (این سی سی ایف) کو ہدایت دی ہے کہ وہ آندھرا پردیش، کرناٹک اور مہاراشٹر کی منڈیوں سے فوری طور پر ٹماٹروں کو خرید کر مراکز میں تقسیم کریں جہاں گزشتہ ایک مہینے میں خوردہ قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔
فی الحال، گجرات، مدھیہ پردیش اور چند دیگر ریاستوں کے بازاروں میں زیادہ تر مہاراشٹر سے سپلائی کی جاتی ہے، خاص طور پر ستارہ، نارائن گاؤں اور ناسک سے ہوتی ہے، جو اس مہینے کے آخر تک اسی طرح رہنے کی امید ہے۔ ٹماٹر بنیادی طور پر ہماچل پردیش سے دہلی-این سی آر میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔ کچھ مقدار کرناٹک کے کولار سے بھی آتی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع ناسک میں جلد ہی نئی فصل کی آمد متوقع ہے۔
اس کے علاوہ نارائن گاؤں اور اورنگ آباد بیلٹ سے اضافی سپلائی آنے کی امید ہے۔ مدھیہ پردیش سے بھی آمد شروع ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل قریب میں قیمتوں میں کمی کی توقع ہے۔ تاہم ٹماٹر کی قیمتیں گزشتہ ایک ماہ سے بلند سطح پر ہیں۔ صارفین کے امور کی وزارت نے کچھ ہفتے پہلے کہا تھا کہ ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ سے بڑھتی ہوئی سپلائی پر جولائی کے وسط تک قیمتیں مستحکم ہو جائیں گی۔
خیال رہے کہ دونوں ریاستوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں، جس سے مرکز کو جنوبی اور مغربی ریاستوں سے ٹماٹر منگانے پر مجبور ہونا پڑا۔ ٹماٹر ہندوستان کی تقریباً تمام ریاستوں میں پیدا ہوتا ہے، تاہم اس کی زیادہ سے زیادہ پیداوار ہندوستان کے جنوبی اور مغربی خطوں میں ہوتی ہے جو کل ہندوستانی پیداوار میں 56 سے 58 فیصد حصہ ڈالتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔