پین 2.0 کو مرکزی کابینہ نے دی منظوری، شہریوں کو جلد ملے گا کیو آر کوڈ سہولت والا پین کارڈ
مرکزی وزیر اشونی ویشنو کے مطابق نئے سسٹم کے تحت پین کارڈ سے جڑے سارے نظام کو ڈیجیٹل طور سے تیار کیا جائے گا، جس سے شکایتوں کا حل ہو سکے گا۔ اس منصوبہ پر 1435 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی امور نے انکم ٹیکس محکمہ کے پین 2.0 منصوبہ کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ مرکزی حکومت کے اہم پروگرام ڈیجیٹل انڈیا کے مطابق شہریوں کو جلد ہی کیو آر کوڈ سہولت والا نیا پین کارڈ ملے گا۔ اس منصوبہ پر 1435 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر اشونی وَیشنو نے کہا کہ پین کارڈ ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ متوسط طبقے، چھوٹے کاروباری سبھی کے لیے یہ ضروری ہے۔ پین 2.0 منصوبہ کے تحت موجودہ نظام کو پوری طرح سے اَپ گریڈ کرکے کیو آر کوڈ سہولت دی جائے گی۔ یہ پوری طرح سے پیپر لیس اور آن لائن ہوگا۔
اشونی ویشنو نے کہا کہ کاروباری دنیا کی طرف سے بہت مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ کیا تین چار الگ الگ 'کامن بزنس آڈینٹیفائر' کی جگہ کوئی ایک آڈینٹیفائر ہو سکتا ہے؟ اسے دیکھتے ہوئے پین، ٹین وگیرہ کو مربوط کیا جائے گا۔ پین ڈاٹا والٹ سسٹم کو بھی لازمی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کئی جگہ پین کی تفصیل دیتے ہیں۔ ڈاٹا والٹ سسٹم سے یہ یقینی کیا جائے گا کہ جن لوگوں نے ہمارا پین تفصیل لیا ہے، وہ اسے محفوظ رکھیں گے۔ ایک یونیفائڈ پورٹل رہے گا۔ شکایتوں کے حل پر پوری توجہ دی جائے گا۔ لوگوں کو کسی طرح کا مسئلہ ہونے پر اس کا جلد حل کیا جائے گا۔
ویشنو نے کہا کہ ابھی تک پین کارڈ کو آپریٹ کرنے والے سافٹ ویئر 15 سے 20 سال پرانے ہیں۔ جن میں کئی طرح کی پریشانی آتی ہے۔ نئے سسٹم کے تحت پین کارڈ سے جڑے سارے نظام کو ڈیجیٹل طور سے تیار کیا جائے گا، جس سے شکایتوں کا حل ہو سکے گا۔
قابل ذکر ہے کہ تقریباً 78 کروڑ پین پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سے 98 فیصد لوگوں کے پاس ہیں۔ پین 2.0 پروجیکٹ تیز سروسز اور ایفی شی اینسی کے ذریعہ ٹیکس دہندگان کے تجربہ کو بہتر بنائے گا۔ تیز پروسیسنگ کے لیے آسان ٹیکس پیئر رجسٹریشن اور سروسز کا فائدہ ملے گا۔
پین کارڈ 2.0 کی اہم باتیں:
اس کے تحت آپ کو نیا پین کارڈ ملے گا۔
موجودہ پین کارڈ ہولڈرس کو کچھ بھی بدلنے یا نئے کارڈ کے لیے درخواست کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
نئے کارڈ میں کیو آر کوڈ جیسی سہولت ہوگی۔
پین کارڈ اَپ گریڈیشن مفت ہوگا اور آپ کو یہ پہنچایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔