سرکاری ایجنسیوں کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا مرکز: سیتارام یچوری
یچوری نے کہا کہ وزیر اعظم نے 9 سال پہلے وعدہ کیا تھا کہ وہ خواتین ریزرویشن کو نافذ کریں گے لیکن آج تک خواتین ریزرویشن بل لوک سبھا میں پھنسا ہوا ہے اور لوک سبھا میں منظور نہیں ہو سکا ہے
نئی دہلی: بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کی کے کویتا کے ’بھارت جاگرتی منچ‘ کے تحت جاری بھوک ہڑتال میں حصہ لینے کے پہنچے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے قومی جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام اپوزیشن جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ اکٹھے ہو جائیں اور وزیر اعظم پر ردباؤ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے 9 سال پہلے وعدہ کیا تھا کہ وہ خواتین ریزرویشن کو نافذ کریں گے لیکن آج تک خواتین ریزرویشن بل لوک سبھا میں پھنسا ہوا ہے اور لوک سبھا میں منظور نہیں ہو سکا ہے۔
سیتارام یچوری نے کہا کہ وزیر اعظم جیت کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور وہاں کی سیڑھیوں پر جھک کر کہا کہ یہ جمہوریت کا مندر ہے۔ اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ سب سے پہلے ہم خواتین ریزرویشن کو لاگو کرنے کا کام کریں گے، یہ بات انہوں نے 9 سال پہلے کہی تھی۔ آپ خواتین ریزرویشن کو لاگو کیوں نہیں کر رہے؟ خواتین ریزرویشن کو لاگو کرنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے کہ آپ اس بل کو لائیں اور اسے پاس کروائیں۔
یچوری نے کہا کہ ہم یہ بات کئی سالوں سے لگاتار کہہ رہے ہیں۔ حکومت تمام مرکزی ایجنسیوں کو اپنے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اس طرح آئینی نظام کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ کوئی مجرم ہے تو اس کے خلاف کارروائی کریں، ایجنسیاں اپنا کام کریں گی لیکن جس طرح یہ لوگ ہراساں کر رہے ہیں، ایجنسیوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج تک جس کو بھی ای ڈی نے پوچھ گچھ کے لیے بلایا، اس نے ای ڈی کے سامنے حاضر ہو کر جواب دیا۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی پاک صاف ہے تو وہ جواب کیوں نہیں دیتا، سب کو ای ڈی کے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور تحقیقات میں اس کے ساتھ تعاون بھی کرتا ہے لیکن ہم کہتے ہیں کہ سرکاری ایجنسیوں کو سیاسی لوگ ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کریں۔
یچوری نے کہا کہ میڈیا کو بھی یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آج کا احتجاج خواتین ریزرویشن بل کی حمایت میں ہے نہ کہ اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کے لیے۔ یہاں آنے والے سبھی خواتین ریزرویشن بل کی حمایت میں آئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔