مرکز کو کجریوال کی سازش کی جانچ کرنی چاہئے: سرجے والا
سرجے والا نے کہا کہ کمار وشواس نے 16 فروری کو الزام لگایا تھا کہ کیجریوال علیحدگی پسندوں اور خالصتان حامیوں کے ساتھ مل کر پنجاب پر حکومت کرنا چاہتے ہیں اوراس کے ذریعے مرکزی اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
جالندھر: کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعہ کو انتخابی تشہیر ختم ہونے سے کچھ دیر پہلے عام آدمی پارٹی سربراہ اروند کیجریوال پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے معاون رہے کمار وشواس کے الزامات سے اروند کیجریوال بری طرح گھر گئے ہیں۔
سرجے والا نے کہا کہ کمار وشواس نے 16 فروری کو الزام لگایا تھا کہ کیجریوال علیحدگی پسندوں اور خالصتان حامیوں کے ساتھ مل کر پنجاب پر حکومت کرنا چاہتے ہیں اور پنجاب کے ذریعے مرکزی اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمار وشواس نے کیجریوال کی اس سازش کو بے نقاب کیا ہے۔ کمار وشواس نے ایک بار پھر کیجریوال کو 17 فروری کو چیلنج کیا ہے کہ وہ جہاں کہیں ثبوت لے کر آئیں۔ اب کیجریوال اپنا چیلنج قبول کرنے کے بجائے میڈیا کے سوالات سے بچتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔
سرجے والا نے الیکشن کمیشن پر بھی تنقید کی اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے کمار وشواس کی اہم ویڈیو اور ان کے ذریعہ جاری کردہ مواد کی اشاعت اور نشریات پر پابندی لگا دی تھی۔ جب کمار وشواس نے اس پر اعتراض کیا تو کمیشن نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیجریوال اس پورے معاملے میں ملوث ہیں۔ اگر کیجریوال ملوث نہیں ہیں تو وہ سامنے آکر جواب دینے سے کیوں گھبرا رہے ہیں۔ کمار وشواس کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں ہو رہی؟ یہ ملک کی سلامتی کا معاملہ ہے۔
مرکزی حکومت کو بھی اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے کیجریوال کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر مرکزی حکومت چاہے تو این آئی اے کے ذریعے کیجریوال کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کر سکتی ہے۔ پنجاب پہلے ہی تاریک دور کا سامنا کر چکا ہے۔ اب اگر اسی طرح پنجاب کو تباہ اور الگ کرنے کی سازشیں جاری رہیں تو اسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سرجے والا نے کیجریوال سے کئی سوالات بھی کئے۔ کانگریس میں نظم و ضبط کے بارے میں سرجے والا نے کہا کہ پارٹی کی پالیسیوں اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے بہت سے لیڈروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور کئی دیگر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، خواہ وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کے بھائی کی بغاوت کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔