بچوں کے ساتھ عید کی خوشیاں دو بالا کریں:سید تنویر احمد
بچوں کی تربیت کی جائے کہ کوئی شخص محض لباس کی بنیاد پر برتریا کمتر نہیں ہوتا بلکہ اس کے اخلاق اسے اونچا اٹھاتے ہیں۔
نیشنل سکریٹری شعبئہ تربیت اطفال جماعت اسلامی ہند سید تنویر احمد نے عید الفطر کے موقع پر ملت کے نونہالوں، ہائی اسکولی طلبہ و طالبات اور والدین کی خدمت میں دل کی گہرائیوں سے عید الفطر کی مبار ک باد پیش کی ہے۔موصوف نے کہا کہ عید کے موقع پر بچوں کے ساتھ جو وقت گزرتا ہے وہ عید کی خوشیوں کو دوبالا کر دیتا ہے۔
مسرتوں کی یہ بلند کیفیت اس لیے بھی پیدا ہوتی ہے کہ بچے جنت کے پھول ہوتے ہیں اور جو فرد بچوں کے ساتھ وقت گزارتا ہے گویا وہ جنت کے پھولوں کے ساتھ لطف اندوز ہوتا ہے۔ آپ نے کہا کہ عید کے موقع پر بچوں کے جذبات ، احساسات اور تربیت کا معقول اہتمام کیا جانا چاہیے۔ بعض مقامات پر عید گاہوں اور مساجد میں بچوں کے ساتھ دل جوئی اور پذیرائی کارویہ اختیار نہیں کیا جاتا بلکہ ان کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی ہے۔ ایسانہ ہو بلکہ بچوں کے لیے عید گاہوں اور مسجدوں میں خاص اہتمام کیا جانا چاہیے۔ائمہ اور خطیب حضرات بچوں سے بھی بعد نماز عید ملاقات کریں انہیں دعائیں دیں اور ان کی ہمت افزائی فرمائیں۔
عید کے موقع پر عام طور پر ایک غیر اخلاقی کلچر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بچے اور بڑے اپنے ملبوسات کی قیمتوں کا اظہار کر کے برتری ثابت کرناچاہتے ہیں۔ اس طرح کے رجحان کی اصلاح ہونی چاہیے۔ عید کے موقع پر بعض بچوں میں احساس برتری اور بعض میں احساس کمتری دیکھی جاتی ہے۔ ان احساسات پر قابو پایا جائے۔ بچوں کی تربیت کی جائے کہ کوئی شخص محض لباس کی بنیاد پر برتریا کمتر نہیں ہوتا بلکہ اس کے اخلاق اسے اونچا اٹھاتے ہیں۔
عید کے موقع پر بچوں کے غیر مسلم دوستوں کو ضرور اپنے گھر مدعو کیجیے اور انہیں شیر خورما پیش کیجیے۔ بچوں سے کہیے کہ وہ اپنے دور و نزدیک کے رشتہ داروں کی فہرست بنائیں اور انہیں فون کر کے مبارک باد پیش کریں۔ اس سے بچوں کے اندر صلہ رحمی کا جذبہ فروغ پائے گا۔ پڑوسیوں کے گھر جائیں اور عید کی مبارک باد پیش کریں۔ بچے اپنے استادوں کو بھی اس موقع پر یاد کریں اور انہیں بھی مبارک باد پیش کریں۔عید کے اس موقع پر بچوں کو خوشیاں منانے کا اعلی اسلامی نمونہ پیش کریں اور بچوں کو بتائیں کہ اسلام میں حدود میں رہتے ہوئے خوشیاں منائی جا سکتی ہیں ۔ خوشیوں کا حصول غیر اخلاقی حرکات، فضول خرچی یا شیطانی اعمال کے ذریعے نہیں کیا جانا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔