سی بی ایس ای گھوٹالہ: سنگھ سے وابستہ ABVP رہنما نے پرچہ لیک کرایا!
سی بی ایس ای پرچہ لیک معاملہ میں گرفتار ہونے والا اے بی وی پی کا ستیش چترا ضلع کے جتراہی باغ میں پرائیویٹ کوچنگ سنٹر چلاتا ہے ۔ اس کے معاون پنکج سنگھ کو بھی حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
سی بی ایس ای امتحان پرچہ لیک معاملہ میں ایک بڑی خبر منظر عام پر آئی ہے ۔ جھارکھنڈ پولس نے اے بی وی پی کے ضلع کنوینر ستیش پانڈے اور اس کے معاون سمیت کچھ طلباء کو حراست میں لیا ہے۔ پرچہ لیک معاملہ میں حراست میں لئے گئے جواہر نوودیہ ودیالیہ اور ڈی اے وی کے طلباء کے بیانات کے مطابق تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ ستیش پانڈے ایک نجی کوچنگ سنٹر چلاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے معاون پنکج سنگھ کو بھی حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ الزام ہے کہ دونوں نے قبل از امتحان واٹس ایپ پر پرچہ ڈال دیا تھا ۔
ذرائع کے مطابق یہ خبر بھی منظر عام پر آ رہی ہے کہ ایس آئی ٹی نے اے بی وی پی کے ضلع کنوینر اور اس کے معاون سے پوچھ گچھ کے بعد جھارکھنڈ اور بہار کے مختلف اضلاع سے تقریبا ًدو درجن افراد کو گرفتار کیا ہے ۔
ایس پی اکھلیش بی ویریئر نے کہا کہ کیس میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرچہ لیک کرنے والوں اور پیسہ ادا کرکے اسے خریدنے والوں کے علاوہ سوشل میڈیا پر غیر قانونی طور پر پرچہ لیک کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
سی بی ایس ای کی 10 ویں اور 12 ویں کلاس کے ریاضی اور اکنامکس کے پرچے لیک ہونے کے بعد بینک بھی شک کے دائرے میں آ گئے ہیں۔ در اصل سی بی ایس ای کے پیپر اسکولوں میں جانے سے قبل بینک لاکر میں جمع ہوتے ہیں۔ معاملہ کی جانچ میں مصروف دہلی پولس نے سی بی ایس ای کے کنٹرولر کے کے چودھری سمیت تین افسران سے پوچھ گچھ کی ہے جس کے بعد یہ شبہ پیدا ہوا ہے۔
پولس نے ان افسران سے پورے امتحان کے نظام کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اخبار میں شائع خبر کے مطابق دہلی پولس کی کرائم برانچ کے ایک سینئر افسر نے سی بی ایس ای کے کنٹرولر کے کے چودھری اور سی بی ایس ای کے دو دیگر افسران کو جمعرات کے روز شکرپور واقع کرائم برانچ کے دفتر میں بلایا تھا۔ پولس افسران کے مطابق ان سے تقریباً 4 گھنٹے تک امتحان کے نظام کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔مثلاً پرچہ کس طرح بنایا جاتا ہے، سیٹ کہاں ہوتا ہے اور پرنٹ کہاں کیا جاتا ہے۔
جانچ میں انکشاف ہوا کہ امتحان مراکز پر جانے سے قبل پرچے نزدیکی قومی بینک کے لاکر میں رکھےجاتے ہیں اور امتحان کے روز اسکول کے پرنسپل خود جاکر بینک لاکر سے پیپر بنڈل لے کر آتے ہیں۔
پولس افسران کے مطابق یہ بھی تصور کیا جا رہا ہے کہ بینک سے ہی پرچہ لیک ہوا ہو۔ پولس نے بینکوں کے حوالے سے بھی تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولس ان تمام بینکوں کی فہرست تیار کر رہی ہے۔ ساتھ ہی پیپر چھاپنے والی پرنٹنگ پریس کے لوگوں کی فہرست بھی تیار کی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔