سی بی ایس ای پیپر لیک معاملہ میں کوچنگ سنٹر کا مالک گرفتار
پرچہ لیک کیے جانے اور طلبا پر دوبارہ امتحان کا بوجھ ڈالے جانے کے خلاف طالب علموں نے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کے دوران بورڈ اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
سی بی ایس ای بورڈ کی بارہویں کے اکنامکس اور دسویں کے ریاضی کا پرچہ لیک ہونے اور اس کے بعد دوبارہ امتحان کرانے سے متعلق ایک کوچنگ سنٹر کے مالک کو پولس نے گرفتار کیا ہے اور پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ دہلی پولس کی کرائم برانچ نے سی بی ایس ای پیپر لیک معاملے میں دو کیس درج کرتے ہوئے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں کرائم برانچ کی ٹیم نے دہلی-این سی آر میں کئی مقامات پر چھاپے ماری کی ہے۔ تقریباً 25 لوگوں سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی ہے جن میں زیادہ تر امتحان میں شامل ہونے والے طلبا ہیں۔ جن طلبا سے پوچھ تاچھ ہوئی ان کے پاس سے ہاتھ سے لکھا ہوا پرچہ ملا ہے۔
ذرائع کے مطابق سی بی ایس ای نے دہلی پولس کو دی گئی اپنی شکایت عرضی میں راجندر نگر کے ایک کوچنگ سنٹر کے مالک وکی کا نام بتایا ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس نے پیپر لیک کرنے کا کام کیا ہے۔ وکی کو حراست میں لیے جانے کے بعد پولس پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ پولس یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ آخرکار پیپر کہاں سے لیک ہوا اور وہاٹس ایپ پر کیسے ڈالا گیا۔ پولس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 420، 468، 471 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ کرائم برانچ کے افسروں کا کہنا ہے کہ 23 مارچ کو سی بی ایس ای کو بذریعہ فیکس ایک شکایت ملی جس میں شکایت کرنے والے کا نام موجود نہیں تھا۔ اس میں وِکی کے خلاف شکایت کی گئی تھی اور اس لیے پوچھ تاچھ کے ذریعہ سچ کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف پیپر لیک معاملے میں دوبارہ امتحان کرانے کے بورڈ کے فیصلے کے خلاف طلبا نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ دہلی کے جنتر منتر پر طلبا نے مظاہرہ کیا اور سی بی ایس ای بورڈ کے خلاف نعرے بازی کی۔ طلبا کا الزام ہے کہ پورے معاملے کےلیے بورڈ اور حکومت ذمہ دار ہے۔ طلبا کا مطالبہ ہے کہ یا تو سبھی سبجیکٹ کا امتحان ہو یا پھر کسی بھی سبجیکٹ کا امتحان نہ ہو۔
پرکاش جاوڈیکر نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی ہے جس میں انھوں نے کہا کہ ’’میں سرپرستوں اور طلبا کے درد کو سمجھ سکتا ہوں۔ میں بھی رات میں نہیں سو سکا۔ میں بھی ایک سرپرست ہوں۔ پیپر لیک معاملے میں جو قصوروار ہوں گے انھیں بخشا نہیں جائے گا۔‘‘
کانگریس نے پیپر لیک معاملے پر سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔ پارٹی ترجمان رندیپ سرجے والا نے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل پرکاش جاوڈیکر اور سی بی ایس ای کی سربراہ انیتا کروال کو ان کے عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے آج میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’پرکاش جاوڈیکر اور انیتا کروال کو ہٹائے بغیر غیرجانبدارانہ جانچ ناممکن ہے۔ پیپر لیک معاملے کی جانکاری ہونے کے باوجود سی بی ایس ای کی سربراہ نے پورے معاملے کو دبائے رکھا، ایسے میں انھیں فوراً برخواست کیا جانا چاہیے۔‘‘
سرجے والا نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ’’پہلے ویاپم، پھر ایس ایس سی اور اب سی بی ایس ای کا پیپر لیک ہوا ہے۔ طلبا کے مطابق کچھ دیگر پیپر بھی لیک ہوئے ہیں۔‘‘ سرجے والا نے دو سال تک سی بی ایس ای سربراہ کے عہدہ پر کسی کی بھی تقرری نہیں ہونے پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے حکومت سے پوچھا کہ آخر 2 سال تک سی بی ایس ای سربراہ کا عہدہ کیوں خالی رہا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Mar 2018, 4:32 PM