یہ تو ہونا ہی تھا: مایاوتی پر سی بی آئی کا شکنجہ سخت، ہو سکتی ہے ایف آئی آر

سی بی آئی کے ذریعہ چینی ملوں کی فروختگی کی جانچ شروع کیے جانے کے بعد مایاوتی کی مشکلیں بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس کی بڑی وجہ بی ایس پی-ایس پی اتحاد ہو سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے 2019 کے عام انتخابات میں سماجوادی پارٹی کے ساتھ مل کر لڑنے کاابھی فیصلہ ہی کیا تھا کہ ان پر سی بی آئی کا شکنجہ کسنا شروع ہو گیا ہے ۔ جب سے گورکھپور اور پھول پور ضمنی اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی-ایس پی نے آپسی اتحاد کے ذریعہ کامیابی حاصل کی ہے تب سے بی جے پی کا چین و سکون ختم ہو گیا ہے۔ اس شکست کے بعد مایاوتی کو پریشان کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کیے جانے کے اندیشے ظاہر کیے جا رہے تھے اور اب اُن پر سی بی آئی کے کستے شکنجے نے ان اندیشوں پر مہر لگا دی ہے ۔

ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے 21 چینی ملوں کی فروختگی سے متعلق جانچ شروع کر دی ہے اور اس معاملے میں مایاوتی کے لیے پریشانیاں کھڑی ہو سکتی ہیں۔ عام انتخابات سے ٹھیک قبل ہو رہی اس کارروائی کے نرغے میں مایاوتی کے علاوہ ان کے قریبی رہے نسیم الدین صدیقی بھی آ سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ 21 چینی ملوں کی فروختگی کا معاملہ یوگی حکومت کے ذریعہ اٹھائے جانے کے بعد سی بی آئی نے اس کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لے لی ہے۔ ملوں کی فروختگی سے متعلق دستاویزوں کا اس نے جائزہ لینابھی شروع کر دیا ہے۔ خبریں تو اس طرح کی بھی آ رہی ہیں کہ جلد ہی مایاوتی پر ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہے۔ اس معاملے میں کئی آئی اے ایس افسران اور لیڈران بھی جانچ کے دائرے میں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں نسیم الدین نے مایاوتی اور ستیش چندر مشرا کا نام لیا تھا۔ اس درمیان اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ملوں کی فروختگی کو ایک بڑا گھوٹالہ بتایا تھا۔ ان ملوں میں دیوریا، بریلی، لکشمی گنج، ہردوئی، رام کولا وغیرہ اہم ہیں۔ چتّونی اور بارہ بنکی کی چینی ملوں کو بھی جانچ کے دائرے میں لے لیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔