منی پور میں میتی نوجوانوں کے قتل پر احتجاجی مظاہرے ، سی بی آئی کی ٹیم امپھال روانہ

متوفی طلباء کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد کسی بھی واقعے کو روکنے کے لیے سیکورٹی اہلکاروں کو چوکس رکھا گیا ہے اور اضافی اقدامات کیے گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی کے خصوصی ڈائریکٹر اجے بھٹناگر کی قیادت میں سی بی آئی حکام کی ایک ٹیم بدھ یعنی آج ایک خصوصی پرواز سے امپھال پہنچے گی تاکہ شمال مشرقی ریاست میں 6 جولائی کو لاپتہ ہونے والے دو طالب علموں کے "اغوا اور قتل" کی تحقیقات کی جا سکے۔

انگریزی روزنامہ ’دی ہندوستان ٹائمس‘ میں شائع خبر کے مطابق یہ فیصلہ منی پور حکومت کی طرف سے کیس کو سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے حوالے کیے جانے کے چند گھنٹوں کے اندر لیا گیا۔یہ ٹیم ایسے افسران پر مشتمل ہوگی جو خصوصی جرائم، کرائم سین کا خاکہ تیار کرنا ، تفتیش اور تکنیکی نگرانی میں مہارت رکھتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس میں سی بی آئی کی ایلیٹ سینٹرل فارنسک سائنس لیبارٹری کے ماہرین بھی ہوں گے۔


واضح رہے پیر کو سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں دو طالب علموں - فیجام ہیمجیت (20) اور ہیجام لنتھونگمبی (17) - کی لاشوں  کو دکھایا گیا۔پولیس نے پہلے کہا تھا کہ دونوں کے ٹھکانے معلوم نہیں تھے اور ان کے موبائل فون بند پائے گئے تھے۔پولیس نے بتایا تھا کہ ان کے موبائل ہینڈ سیٹس کی آخری لوکیشن لامدان میں ٹریس کی گئی تھی، جو چوراچند پور ضلع میں سرمائی پھولوں کے سیاحتی مقام کے قریب ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں، منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے لکھا کہ  "لاپتہ طلباء کی المناک موت کے حوالے سے کل سامنے آنے والی تکلیف دہ خبروں کی روشنی میں، میں ریاست کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ریاست اور مرکزی حکومت دونوں ہی ان کے ساتھ ہیں۔ مجرموں کو پکڑنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘


انہوں نے مزید  کہا کہ ریاست میں سی بی آئی افسران کی موجودگی "اس معاملے کو تیزی سے حل کرنے کے لیے ہمارے حکام کے عزم کو ظاہر کرتی ہے"۔سنگھ نے کہا، "میں قصورواروں کو تلاش کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ  سے مسلسل رابطے میں ہوں۔"

ایک سینئر افسر نے بتایا کہ متوفی طلباء کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد کسی بھی واقعے کو روکنے کے لیے سیکورٹی اہلکاروں کو چوکس رکھا گیا ہے اور اضافی اقدامات کیے گئے ہیں۔حکومت نے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ "فیجام ہیمجیت اور ہیجام لنتھونگمبی کے اغوا اور قتل میں ملوث تمام افراد کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔