اقلیتی اسکالرشپ گھوٹالہ: سی بی آئی نے 144.33 کروڑ روپے کے گھوٹالہ معاملہ میں درج کیا کیس

سی بی آئی کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق اقلیتی معاملوں کی وزارت نے اقلیتی اسکالرشپ کی تقسیم کے سلسلے میں نامعلوم افسران کے خلاف 144.33 کروڑ روپے کے مبینہ گھوٹالے کا معاملہ ظاہر کیا ہے۔

سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سی بی آئی نے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لیے مختص اسکالرشپ کو لے کر ایک بڑے گھوٹالہ کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ اس سلسلے میں سی بی آئی نے نامعلوم افسران، نوڈل افسران اور پی ایس یو بینک ملازمین کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ اقلیتی اسکالرشپ گھوٹالہ تقریباً 144.33 کروڑ روپے کا ہے۔ اس سلسلے میں شکایت وزارت برائے اقلیتی امور نے درج کرائی ہے۔

سی بی آئی کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق اقلیتی معاملوں کی وزارت نے اقلیتی اسکالرشپ کی تقسیم کے سلسلے میں نامعلوم افسران کے خلاف 144.33 کروڑ روپے کے مبینہ گھوٹالے کا معاملہ ظاہر کیا ہے۔ ایف آئی آر تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی، آر ڈبلیو 420، 468 اور 461، اور پی سی ایکٹ 1988 کی دفعہ 13(2)، 13(1)(C) اور (D) کے تحت درج کی گئی ہے۔ الزامات میں مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی، جعلسازی، جعلی دستاویزوں کو اصلی شکل میں استعمال کرنا اور مجرمانہ روش شامل ہے۔


ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مشتبہ ملزمین میں حکومت کے نامعلوم افسران، کئی پی ایس یو بینک کے افسران اور 18 ریاستوں میں واقع 830 مختلف اداروں کے نوڈل افسران شامل ہیں۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں سے (2017 سے 2022 کے درمیان) تقریباً 65 لاکھ طلبا کو مرکزی حکومت سے تین الگ الگ منصوبوں پری میٹرک اسکالرشپ، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اور میرٹ کم مینس کے تحت ہر سال 6 اقلیتی طبقات یعنی مسلم، عیسائی، سکھ، جین، بودھ اور پارسی طلبا کے لیے اقلیتی اسکالرشپ ملتی ہے۔ یہ سبھی اسکالرشپ ڈی بی ٹی منصوبہ کے تحت ہیں، جہاں طلبا کو براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹس میں رقم حاصل ہوتا ہے۔ فنڈ غبن کی رپورٹس کو دوبارہ جانچ کرنے کے بعد وزارت نے اسکالرشپ منصوبہ کے تیسرے فریق کی تشخیص کو پورا کرنے کے لیے نیشنل کونسل آف ایپلائیڈ اکونومک ریسرچ (این سی اے ای آر) کو مقرر کیا ہے۔ مشتبہ اداروں اور درخواستوں کو نشان زد کرنے کے لیے قومی اسکالرشپ پورٹل کے ذریعہ سے بھی ایک تشخیص کی گئی تھی۔ تشخیص کی بنیاد پر مجموعی طور پر 830 ادارے فرضی، جزوی طور سے فرضی یا غیر فعال پائے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔