آئی اے ایس بی چندر کلا سمیت 12 افسران کے ٹھکانوں پر سی بی آئی کی چھاپے ماری
سی بی آئی نے اس دوران بی چندركلا کے گھر سے کئی اہم دستاویزات ضبط کیے ہیں۔ اکھلیش یادو کی حکومت میں بی چندركلا کو ہمیرپور میں ضلع مجسٹریٹ کے عہدہ پر تعینات کیا گیا تھا۔
لکھنؤ: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ہفتہ کو سال 2012 میں ہمیر پور میں ہونے والے کانکنی معاملہ میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) کی سینئر افسر بی چندركلا کے لکھنؤ واقع رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ہے۔
سی بی آئی نے اس دوران بی چندركلا کے گھر سے کئی اہم دستاویزات ضبط کیے ہیں۔ اکھلیش یادو کی حکومت میں بی چندركلا کو ہمیر پور میں ضلع مجسٹریٹ کے عہدہ پر تعینات کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ اس وقت انہوں نے جولائی 2012 کے بعد ضلع ہمیر پور میں 50 مورنگ کی کانکنی کی لیز کی تھی۔
غیر قانونی کانکنی کے معاملہ میں سی بی آئی کی ٹیم نے لکھنؤ میں واقع حسین گنج میں آئی اے ایس افسر بی چندر کلا کی رہائش گاہ پر چھاپے ماری کی۔ سفائر اپارٹمنٹ میں چھاپہ ماری کے دوران سی بی آئی نے کئی دستاویزات بھی ضبط کیے ہیں۔ اس کے علاوہ سی بی آئی ٹیموں کی جانب سے لکھنؤ، کانپور، ہمیرپور، جالون سمیت کل 12 مقامات پر چھاپے ماری کی گئی ہے۔
ای-ٹینڈر کے ذریعہ مورنگ کانکنی لیز پر دینے کا التزام تھا لیکن انہوں نے تمام التزامات کو نظر انداز کردیا تھا۔ 2015 میں غیر قانونی طور پر جاری مورنگ کانکنی کو لے کر الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے 16 اکتوبر 2015 کو ہمیرپور میں جاری تمام 60 مورنگ کان کنی کی لیز غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیئے تھے، سی بی آئی کانکنی اسکنڈل کیس میں بی چندركلا کا گھر کھنگال رہی ہے۔ 2008 بیچ کی آئی اے ایس بی چندركلا اسی سال مئی میں اپنی اصل كیڈر یعنی اترپردیش لوٹی ہیں۔ وہ لکھنؤ میں یوجنا بھون کے پاس سفائر اپارٹمنٹ کے فلیٹ نمبر 101 میں رہائش پذیر ہیں۔ سی بی آئی کی ٹیم نے اسی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ہے۔
واضح رہے کہ بی چندر کلا کو تیز طرار آئی اے ایس افسران میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔ جن میں ایک وہ ویڈیو بھی تھی جس میں ایک صحافی سے فون پر وہ بحث کرتی ہوئی نظر آرہی تھیں، انہوں نے صحافی کو کافی کھری کھوٹی سنائی تھیں۔ وہیں سال 2016 میں ایک لڑکے کے سیلفی لینے پر بھی وہ کافی ناراض ہو گئی تھیں۔ سیلفی لینے والی لڑکے کو انہوں نے جیل تک بھجوانے کی دھمکی دے ڈالی تھی۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔