دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کے گھر سی بی آئی کا چھاپہ

دہلی کے وزیر برائے صحت اور عام آدمی کے رہنما ستیندر جین کی رہائش پر سی بی آئی کی ایک ٹیم نے چھاپہ مارا ہے۔ بدھ کی صبح کی گئی اس چھاپے ماری کی معلومات خود ستیندر جین نے ٹوئٹ کر کے دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ستیندر جین نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں تخلیقی لوگوں کی تقرری کو لے کر سی بی آئی نے میرے گھر میں چھاپے ماری کی ہے۔ ‘‘

ستیندر جین نے مزید لکھا، ’’مختلف منصوبوں کے لئے پروفیشنلز کی تقرری کی گئی تھی، لیکن اب سبھی کو سی بی آئی نے زبردستی گھر جانے کو کہہ دیا ہے۔ ‘‘

ادھر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنے وزیر کے گھر پر سی بی آئی کی چھاپے ماری کو لے کر وزیر اعظم مودی پر نشانہ لگایا ہے۔ اروند کیجرویال نے ستیندر جین کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’آخر پی ایم مودی چاہتے کیا ہیں؟ ‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ستیندر جین پر منی لانڈرنگ کے الزامات عائد ہو چکے ہیں اور اس معاملہ میں سی بی آئی نے ان پر ایف آئی آر درج کی تھی۔

دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے بھی اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ منیش سسودیا نے کہا کہ ’’اس سی بی آئی ریڈ میں کچھ نکلنا نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے ستیندر جین کی کھوئی ہوئی شرٹیں کسی صوفے کے نیچے سے نکل آئیں۔ ‘‘ منیش سسودیا نے مزید کیا، ’’ حکومت سرکاری اسپتالوں کی حالت بہتر کرنے میں مصروف ہے اور نجی اسپتالوں کی لوٹ پر لگام لگا رہی ہے اس لئے کام سے دھیان ہٹانے کے لئے سی بی آئی کی چھاپے ماری کرائی جا رہی ہے۔

اس سے قبل سسودیا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ، ’’نیتی کمیشن کی رپورٹ میں دہلی حکومت کے اس کریٹیو ٹیم ماڈل سے سیکھنے کی بات کہی گئی ہے۔ پرائیویٹ اسپتالوں کی منافع خوری کے خلاف ستیندر جین کی سخت پالیسیاں جب زیر بحث آئیں تو سی بی آئی سے ریڈ کروا دی۔ ان حربوں سے عام آدمی پارٹی ڈرنے والی نہیں۔‘‘

دہلی کے وزیر صحت پر الزام ہے کہ انہون نے محلہ کلینک اور اسکولوں سمیت دیگر سرکاری منصوبوں کے لئے مشیروں کی خدمات لی ہیں۔ الزام ہے کہ ستیندر جین نے جن ’کریٹیو ڈیزائنروں‘ کی ٹیم تیار کی تھی ان میں سے زیادہ تر غیر تجربہ کار لوگ تھے۔ 20 سے زائد افراد سے خد مات لی گئیں اور انہیں تنخواہ کے طور پر بڑی رقم دینے کی بات کہی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مشیروں کی تقرری سے قبل دہلی کے ایل جی سے صلاح نہیں لی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 May 2018, 12:37 PM