دہلی میں یو پی ایس سی طلبا کی ہوئی موت سے متعلق سی بی آئی نے عدالت میں فرد جرم داخل کیا، 6 ملزمین نامزد

سی بی آئی نے اس معاملے میں ایس یو وی ڈرائیور منوج کتھوریا کو ملزم نہیں بنایا ہے، جانچ ایجنسی نے کتھوریا کے خلاف مجرمانہ الزامات کو رد کر دیا تھا۔

سی بی آئی کے دفتر کی تصویر 
سی بی آئی کے دفتر کی تصویر
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے راجندر نگر میں کوچنگ سنٹر کے بیسمنٹ میں پانی بھر جانے سے 3 طلبا کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے آج راؤز ایونیو کورٹ میں 6 لوگوں کے خلاف فرد جرم یعنی چارج شیٹ داخل کر دیا ہے۔ سی بی آئی نے فرد جرم میں پروندر سنگھ، تجندر سنگھ، ہروندر سنگھ، سربجیت سنگھ، راؤ کوچنگ آئی اے ایس اسٹڈی سرکل کے چیف ایگزیکٹیو افسر ابھشیک گپتا اور کوچنگ کوآرڈنیٹر دیشپال سنگھ کو ملزم بنایا ہے۔ ان ملزمین پر مجرمانہ سازش اور غیر ارادتاً قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

سی بی آئی نے اس معاملے میں ایس یو وی ڈرائیور منوج کتھوریا کو ملزم نہیں بنایا ہے۔ جانچ ایجنسی نے کتھوریا کے خلاف مجرمانہ الزامات کو رد کر دیا تھا۔ حالانکہ پولیس کا کہنا تھا کہ منوج کتھوریا تیز گاڑی چلا رہا تھا جس کی وجہ سے کوچنگ سنٹر کا گیٹ ٹوٹ گیا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 2 اگست کو یہ کیس دہلی پولیس سے لے کر سی بی آئی کے حوالے کر دیا تھا۔ اس کے بعد ایجنسی لگاتار حادثہ سے متعلق جانچ کر رہی تھی۔ گزشتہ سماعت میں دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے کو انتہائی سنگین بتایا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ یہ بے حد استثنائی حیثیت والا کیس ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے سی وی سی کو جانچ کی نگرانی کرنے کے لیے کہا تھا۔ عدالت نے اس حادثہ کے لیے دہلی ایم سی ڈی کو پھٹکار بھی لگائی تھی۔

واضح رہے کہ رواں سال جولائی کے دوران دہلی کے اولڈ راجندر نگر میں راؤ آئی اے ایس اسٹڈی سرکل کوچنگ سنٹر کے بیسمنٹ میں چل رہی لائبریری میں اچانک بارش کا پانی بھر گیا تھا۔ اس سے 3 طلبا کی موت ہو گئی تھی۔ یہ لوگ پانی بھرنے کے سبب باہر نہیں نکل سکے تھے اور ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ مہلوکین میں ایرناکولم کے نوین دلوین، اتر پردیش کی شریا یادو اور تلنگانہ کی تانیا سونی شامل تھیں۔ اس حادثہ سے ہر طرف ایک ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ طلبا نے کئی دنوں تک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔ واقعہ کے فوراً بعد دہلی پولیس نے مقدمہ درج کر ایس یو وی ڈرائیور سمیت 7 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔