کانگریس حکمراں ریاستوں میں ہوگی ذات پر مبنی مردم شماری: راہل گاندھی
کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میٹنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر تبادلہ خیال ہوا اور سبھی نے اس کی حمایت کی ہے۔‘‘
مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان، تلنگانہ اور میزورم میں اسمبلی انتخاب کے لیے تاریخوں کا اعلان ہو گیا ہے۔ ان تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی آج سے پانچوں ریاستوں میں مثالی ضابطہ اخلاق بھی نافذ ہو گیا۔ انتخاب کے لیے تاریخوں کے اعلان کے ٹھیک بعد دہلی میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں انتخاب سے جڑے ایشوز اور بی جے پی کو گھیرنے کی پالیسی پر تبادلہ خیال ہوا۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی میٹنگ کے بعد راہل گاندھی نے میڈیا سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ میٹنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر تبادلہ خیال ہوا اور سبھی نے اس کی حمایت کی ہے۔ راہل گاندھی نے ساتھ ہی بتایا کہ کانگریس کے وزرائے اعلیٰ اپنی اپنی ریاستوں میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائیں گے۔ یعنی کانگریس حکمراں ریاستوں میں بہار کی طرح ذات پر مبنی مردم شماری کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔
راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’ہندوستان کے مستقبل کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری ضروری ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے بعد ترقی کا ایک نیا راستہ کھلے گا۔ کانگریس پارٹی اس کام کو پورا کر کے ہی چھوڑے گی۔ یاد رکھیے... جب ہم وعدہ کرتے ہیں تو اسے توڑتے نہیں ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’آج دو ہندوستان بن رہے ہیں۔ ایک اڈانی والا، دوسرا سب کا۔ اس لیے ہم ذات پر مبنی مردم شماری کے بعد معاشی سروے بھی کرائیں گے۔‘‘
او بی سی کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ملک میں جس کی آبادی تقریباً نصف فیصد کے آس پاس ہے، حکومت میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ملک کا ایکسرے ہونا چاہیے۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہندوستان میں جو شراکت داری او بی سی، قبائل کی ہونی چاہیے وہ نہیں ہے۔ ایسے میں اگر ذات پر مبنی مردم شماری ہوتی ہے تو سچائی سامنے آ جائے گی۔ راہل گاندھی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آخر بی جے پی ذات پر مبنی مردم شماری سے بھاگ کیوں رہی ہے۔ بی جے پی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ انھوں نے ملک میں جو نفرت پھیلائی ہے، وہ کسی کو اچھا نہیں لگ رہا۔ ہم بی جے پی پر دباؤ بنا کر ان سے یہ (ذات پر مبنی مردم شماری) کام کرائیں گے۔ اگر بی جے پی یہ کام نہیں کرتی ہے تو وہ راستہ چھوڑ دیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔