ذات پر مبنی مردم شماری: نتیش کمار کے خط کا پی ایم مودی نے اب تک نہیں دیا جواب

نتیش کمار نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’ہم نے خط لکھ دیا ہے، خط پہنچ بھی گیا ہے، اب جب بھی انھیں ملنا ہوگا وہ وقت دیں گے۔‘‘

نتیش کمار اور نریندر مودی کی فائل تصویر
نتیش کمار اور نریندر مودی کی فائل تصویر
user

تنویر

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں ہیں، لیکن بہار میں ان کے ساتھ حکومت میں شامل بی جے پی کے کئی لیڈروں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ترجمان شاہنواز حسین نے اس تعلق سے صاف کہہ دیا ہے کہ یہ معاملہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان کا ہے، اس لیے پارٹی کے کسی دیگر لیڈر کے بیان کا کوئی مطلب نہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ نتیش کمار کے ذریعہ پی ایم مودی کو خط لکھ کر جو ملاقات کا وقت مانگا تھا، وہ ابھی تک نہیں مل پایا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق نتیش کمار کا خط گزشتہ 4 اگست کو ہی وزیر اعظم دفتر میں پہنچ گیا ہے، لیکن اس کا جواب نہیں دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں خود وزیرا علیٰ نتیش کمار نے پیر کے روز ’جنتا دربار‘ میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران دی۔

صحافیوں کے ذریعہ نتیش کمار سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم دفتر کی جانب سے خط کا کوئی جواب موصول ہوا ہے یا نہیں، اس پر نتیش کمار نے کہا کہ فی الحال کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ ساتھ ہی نتیش کمار نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے خط لکھ دیا ہے، خط پہنچ بھی گیا ہے۔ اب جب بھی انھیں ملنا ہوگا وہ وقت دیں گے۔ یہ فیصلہ تو اُن پر ہی ہے۔ ہم سے مل کر اپوزیشن نے خواہش ظاہر کی تھی کہ خط لکھا جائے، تو میں نے خط لکھ دیا۔ اب مردم شماری کرانی ہے یا نہیں، یہ فیصلہ تو مرکز کا ہی ہے۔‘‘


وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ذات پر مبنی مردم شماری کے تعلق سے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم تو چاہتے ہیں کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہو جائے۔ یہ ہمارا پرانا مطالبہ ہے۔ ایک بار اس طرح کی مردم شماری ہو جائے گی تو پتہ چل جائے گا کہ کس ذات کے لوگوں کی ملک میں کیا حالت ہے۔ یہ سب کے مفاد کے لیے ہے۔ اسے سیاسی نہیں سماجی نظریے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اس بارے میں آخری فیصلہ مرکزی حکومت کو لینا ہے۔‘‘

جب نامہ نگاروں نے نتیش کمار سے یہ سوال کیا کہ کیا وہ ریاست میں اپنے خرچ پر ذات پر مبنی مردم شمری کرائیں گے، تو انھوں نے کہا کہ ’’اس سلسلے میں بھی ہم نے جانکاری اکٹھا کی ہے۔ کرناٹک سمیت دیگر مقامات پر ایسا ہوا ہے۔ لیکن یہ تو ہمارا داخلی معاملہ ہے۔ ایک بار پہلے مرکز سے بات ہو جائے، قومی سطح پر ذات پر مبنی مردم شماری ہو جائے تو بہت اچھی بات ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو پھر ہم غور کریں گے اور جو بھی بات ہوگی سب کو پتہ چل ہی جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔