رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق کے خلاف کیس درج

سماجوادی پارٹی کےسنبھل سے رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمنٰ برق کے خلاف کیس درج کر لیا گیا ہے ۔ان پر الزام ہے کہ انہوں نے طالبانی شدت پسندوں کا موازنہ مجاہدین آزادی سےکیا تھا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

افغانستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا اثر ہمارے ملک پر زیادہ پڑ رہا ہے۔ایک طرف جہاں وہاں سے ہندوستانی سفارتخانہ کے عملے کو صحیح سلامت واپس لانےکا دباؤ تھا وہیں اس کے یہاں پر پڑنےوالے سیاسی اثرات کو بھی نظر انداز نہیں کیاجا سکتا ۔ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمنٰ برق نے اپنے ایک بیان میں طالبان کا موازنہ مجاہدین آزادی سے کیا جس کے بعد ان کے خلاف کیس درج ہو گیا۔

واضح رہے شفیق الرحمان برق کے بیان کےبعد مخالف پارٹیوں کے لوگ ان کی زبردست تنقید کر رہے تھے اور بی جےپی نے تو ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اے بی پی نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق سنبھل کے ایس پی نے بتایا ’’ہمیں شکایت موصول ہوئی ہے کہ رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن ٰبرق نے طالبان کا موازنہ مجاہدین آزادی کیا اور ایسے بیان ملک دشمنی کے دائرےمیں آتےہیں اس لئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ دواورلوگوں نے فیس بک پر ایک ویڈیو میں ایسی ہی بات کہی ہے اس لئےان کےخلاف بھی کیس درج کر لیا گیا ہے۔‘‘


شفیق الرحمنٰ برق کے بیان کی تنقید اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی کی۔انہوں نے کہا کہ ’’میں ایک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کا بیان سن رہا تھا وہ طالبان کا بڑا بے شرمی سےحمایت کر رہے تھے ۔‘‘ ادھر اتر پردیش کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ نےبھی شفیق الرحمنٰ برق پر حملہ کرتے ہوئے کہا ’’سماجوادی پارٹی میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔کچھ ایسےلوگ ہیں جو جن من گن نہیں گا سکتے ۔ کچھ طالبان حامی بھی ہو سکتےہیں ۔‘‘

شفیق الرحمن ٰبرق کے جس بیان پر ہنگامہ ہوا ہے اس میں انہوں افغانستان پر قبضہ کا موازنہ ہندوستان پر انگریز وں کے قبضہ سےکیا ہے اور کہا کہ جب انگریز حکومت کو ہٹانے کےلئے ہندوستان نے جدو جہد کی، ٹھیک اسی طرح طالبان نے بھی غیر ملکیوں سے افغانستان کو آزاد کرایا ۔انہوں نےطالبان کی تعریف کرتے ہوئے کہا انہوں روس اور امریکہ جیسےطاقتور ملکوں کو اپنے ملک میں ٹھہرنےنہیں دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔