مرسڈیز میں کم سن سے اجتماعی زیادتی، ملزم سی سی ٹی وی میں نظر آیا، 5 کے خلاف مقدمہ درج

الزام ہے کہ نابالغوں نے مرسڈیز میں نابالغ لڑکی کے ساتھ مار پیٹ کی اور اجتماعی عصمت دری کی، جس کے بعد ملزم اسے پب کے باہر چھوڑ گیا۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

حیدرآباد کے جوبلی ہلز تھانہ علاقہ میں 28 مئی کو ایک نابالغ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کرنے کے الزام میں 5 نابالغوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں والد کی جانب سے شکایت درج کرائی گئی تھی۔

شکایت میں کہا گیا ہےکہ کچھ لڑکے لڑکی کو کار میں لے گئے۔ عصمت دری کے واقعے سے پہلے سی سی ٹی وی فوٹیج میں متاثرہ لڑکی ملزم کے ساتھ ایک پب کے باہر کھڑی دکھائی دے رہی ہے۔ لڑکوں نے اسے گھر چھوڑنے کی پیشکش کی تھی۔


تلنگانہ کے وزیر کے ٹی راما راؤ نے ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی، ڈی جی پی اور حیدرآباد سٹی پولیس کمشنر سے حیدرآباد عصمت دری کیس میں فوری اور سخت کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے میں ملوث کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جانا چاہیے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ نیوز پورٹل اے بی پی پر خبر شائع ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ ویسٹ زون کے ڈی سی پی کے مطابق، ایم ایل اے کے بیٹے کے خلاف میڈیا میں کافی الزامات لگے تھے۔ متاثرہ کے بیان، سی ڈی آر تجزیہ اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق وہ ان پانچوں میں شامل نہیں تھا۔ وہ ابھی مزید شواہد کی چھان بین کر رہے ہیں۔

حیدرآباد عصمت دری کیس پر ٹی آر ایس لیڈر کے کویتا نے کہا ہے کہ ’’ہم ایک نابالغ کی عصمت دری کے افسوسناک اور شرمناک واقعہ میں خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں مجھے یقین ہے کہ تلنگانہ پولیس اس کی تہہ تک پہنچ جائے گی۔ جب خواتین کی حفاظت کی بات آتی ہے تو ہمارے پاس زیرو ٹالرینس کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے۔‘‘


یہ الزام لگایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے ایک کھڑی مرسڈیز میں نابالغ سے مار پیٹ کی اور پھر اس کی عصمت دری کی۔ باقی گاڑی کے باہر پہرہ دے رہے تھے۔ تاہم اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے میں زیادہ تر ملزم گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طالب علم ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملزمان کا تعلق سیاسی خاندانوں سے ہے۔ ایک ایم ایل اے کا بیٹا بھی وہاں موجود تھا، حالانکہ پولیس کے مطابق وہ حملے سے پہلے ہی وہاں سے چلا گیا تھا۔ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق نابالغ اپنے ایک دوست کے ساتھ پارٹی میں گئی تھی جو پہلے چلا گیا تھا۔


ملزم نابالغ کو پب کے قریب چھوڑ کر چلے گئے۔ والد نے جب گردن پر نشان کے بارے میں بیٹی سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ اسے کچھ لڑکوں نے مارا پیٹا۔ والد کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا۔ منیجر کے مطابق ایشان نامی لڑکے نے 150 لوگوں کی پارٹی کے لیے جگہ بک کرائی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔