نوح تشدد:عآپ رہنما کے خلاف قتل کا مقدمہ درج، عآپ کا بی جے پی پر حملہ
عام آدمی پارٹی نے کہا ہے کہ اس کے پاس مکمل ثبوت ہیں کہ اس کے رہنما وہاں موجود نہیں تھے اور وہ چاہتی ہے کہ اس کی مکمل تحقیقات ہو اور تحقیقات کا صحیح نتیجہ نکلے۔
نوح تشدد کیس میں ہریانہ کے عآپ (عام آدمی پارٹی) لیڈر جاوید احمد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے لیے پارٹی کے سینئر نائب صدر انوراگ ڈھانڈا نے وضاحت کرتے ہوئے بی جے پی پر جوابی حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ کے لوگوں نے بی جے پی کو یکسر مسترد کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسی لیے بی جے پی اب ایک سازش رچنا چاہتی ہے اور سماج کو تقسیم کرنے کا کام کررہی ہے۔ آج پورا ملک جانتا ہے کہ فسادات کون بھڑکاتا ہے اور اس کے بعد جھوٹی ایف آئی آر درج کر کے دوسری پارٹیوں کے لیڈروں کو پھنسانے کا کام کرتا ہے۔
انوراگ ڈھانڈا نے مزید کہا کہ جاوید احمد کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے جو ہماری پارٹی کے لیڈر ہیں۔ جبکہ جاوید اس جگہ سے تقریباً 100-150 کلومیٹر دور تھا جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔ اس کے پاس اس کا مکمل ثبوت ہے اور اس کے پاس موبائل لوکیشن بھی ہے۔ ہم نے یہ تمام ثبوت پولیس کے سامنے بھی رکھے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مکمل تحقیقات ہو اور تحقیقات کا صحیح نتیجہ نکلے۔
سوال اٹھاتے ہوئے ڈھانڈا نے کہا کہ اس بات کی انکوائری ہونی چاہئے کہ فسادات ہونے سے پہلے بڑی تعداد میں پولس اہلکاروں کو جگہ سے ہٹا کر وی آئی پی ڈیوٹی پر کیوں لگایا گیا۔ کئی اعلیٰ افسران کی چھٹیاں منظور کر لی گئیں۔ ایجنسی نے وزیر اعلیٰ کو ایک رپورٹ بھیجی تھی جس میں اس واقعہ کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے اسے کیوں نظر انداز کیا، اس کی جانچ ہونی چاہیے کہ اس کے پیچھے وزیر اعلیٰ کا ہاتھ ہے یا بی جے پی کے دیگر لیڈروں کا ہاتھ ہے۔ آپ کو بتادیں کہ عآپ لیڈر جاوید احمد کو 31 جولائی کو سوہنا میں نرنکاری چوکی کے قریب بجرنگ دل کے کارکن پردیپ کمار کے قتل کا ملزم بنایا گیا ہے۔ 2 اگست کو پولیس چوکی میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔