سہراب الدین انکاؤنٹر: میرے بھائی کو 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی گئی تھی
سہراب الدین انکاؤ نٹر معاملے میں ’کیراوان‘ میگزین نے ایک اور سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ صحافی نرنجن ٹاکلے نے انکشاف کیا ہے کہ ممبئی میں سی بی آئی کے اسپیشل جج برج گوپال ہرکشن لویا کو ممبئی ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس موہت شاہ نے ایک عدالتی معاملے میں ایک فریق کے حق میں فیصلہ دینے کے لئے 100 کروڑ روپے کی رشوت دینے کی پیش کش کی تھی۔ لویا کی ایک بہن انورادھا بیانی نے نرنجن کو بتایا کہ ’’چیف جسٹس موہت شاہ نے خود میرے بھائی کو 100کروڑ روپے کی رشوت کی پیش کش کی تھی‘‘۔ لویا کے والد نے بھی ٹاکلے کو کہا کہ ان کے بیٹے نے ان کو بتایا تھا کہ ایک معاملے میں اپنے حق میں فیصلہ دینے کے بدلے رقم اور ممبئی میں ایک مکان کی پیش کش کی گئی ہے۔
ممبئی میں سی بی آئی اسپیشل کورٹ کے جج برج گوپال ہرکرشن لویا ( (48 ایک اچھی صحت کے مالک تھے ، جودو گھنٹے روز ٹیبل ٹینس کھیلتے تھے اور ان کی فیملی کی جانب سے بھی کسی کی دل کی بیماری کی کوئی تاریخ نہیں ملتی ۔ ان کے 80سالہ والدین ابھی بھی حیات ہیں اور صحت مند ہیں۔ لیکن یہ جج جو 29نومبر2014 کو اپنے ایک ساتھی کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے لئے ناگپور گئے تھے اور وہاں سے 30نومبر کو رات 11بجے کے بعد 40 تک اپنی اہلیہ سے خوشگوار موڈ میں فون پر گفتگو کی تھی اور پھر کہا جا رہا ہے کہ 12.30بجے رات کو ان کو دل کا زبردست دورہ پڑا اور ان کا انتقال ہو گیا۔
انگریزی کی ’کیراوان‘ میگزین کے صحافی نرنجن ٹاکلے نے کچھ ایسےثبوت یکجا کئے ہیں جس کی وجہ سے سہراب الدین فرضی انکائونٹر معاملے میں ناگپور پولس، آر ایس ایس اور بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ جن کے اوپر شک کے بادل گہرے ہو جاتے ہیں۔ واضح رہے اس معاملے کی سنوائی سی بی آئی عدالت میں چل رہی تھی۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ کا آرڈر تھا کہ شروع سے آخر تک اس معاملے کی سنوانئی ایک ہی جج کرے گا۔ واضح رہے اس معاملے میں پہلے جج کا تبادلہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے ایک ماہ کے اندر 25جون کو کر دیا گیا تھا۔ جج نے عدالت میں حا ضر نہ ہونے کے لئے سختی بھی کی تھی۔ امت شاہ کے وکیل نے عدالت سے کہا تھا کہ ان کو شوگر ہے اس لئے ان کو آنے میں دشواری ہے۔ مئی 2014میں انتخابات جیتنے کے بعد امت شاہ کے وکیل نے عدالت کو صرف اتنی اطلاع دی تھی کہ وہ دہلی میں کافی مصروف ہیں۔
برج گوپال ہرکرشن لویا جنہوں ے اکتوبر 2014کو اس کیس کو لیا تھا انہوں نے امت شاہ کو ذاتی طور پرعدالت میں حاضر ہونے سے چارجز کے طے ہونے تک چھوٹ دے دی تھی۔ انہوں نے اس بات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا کہ امت شاہ ممبئی میں موجود ہونے کے با وجود عدالت میں حاضر نہیں ہوئے تھے۔ لویا نے 15دسمبر سنوائی کی تاریخ طے کی تھی لیکن یکم دسمبر کوان کا انتقال ہو گیا یا ان کا قتل ہو گیا؟
بھول جائیے کہ اس سب کے ممکنہ جواب کیا ہو سکتے ہیں لیکن ٹاکلے نے جو اپنی رپورٹ میں سوال اٹھائے ہیں اس سے کافی شک پیدا ہوتے ہیں اور ان کی آزادانہ جانچ ہونی چاہئے۔
- جن دو ساتھی جج حضرات کے کہنے پر وہ ان کے ساتھ ناگپور میں شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے گئے تھے انہوں نے مرحوم کے اہل خانہ سے ان کے انتقال کے دیڑھ ماہ تک کوئی ملاقات نہیں کی۔نہ ہی وہ اپنے ساتھی کے جنازے کے ساتھ مرحوم کے آبائی گھر لاتور تک گئے۔
- ناگپور میں یہ جج وی آئی پی گیسٹ ہائوس’ روی بھون ‘ میں ٹھہرے تھے لیکن دعوی یہ ہے کہ لویا کوایک نجی اسپتال بذریعہ ایک آٹو رکشا میں لے جایا گیا تھا۔
- ’روی بھون ‘سے آٹو رکشا کا اسٹیند 2کیلومیٹر کے فاصلہ پر ہے اور عام طور پر دن میں بھی گیسٹ ہائوس کے قریب آٹو رکشا نہیں ملتے ہیں۔ ان کو آدھی رات کے بعد کیسے آٹو رکشا مل گیا؟
- لویا کو غیر معروف ’ڈانڈے اسپتال‘ کیوں لے جایا گیا؟
- جج دعوی کرتے ہیں کہ لویا ڈانڈے اسپتال میں سیڑھیاں خود چڑھے تھے اور وہاں ان کو میڈیسن دی گئی تھی۔ ان کو جب دوسرے پرائیویٹ اسپتال ’ میڈیٹرینا اسپتال‘ لے جایا گیا تو وہاں کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’مردہ لایا گیا‘۔
- اگر ان کی موت قدرتی تھی اور اس میں کوئی تخریبی کارروائی نہیں تھی تو پھر ان کا پوسٹ مارٹم کیوں کیا گیا؟ کس نے فیصلہ کیا کہ پوسٹ مارٹم ضروری ہے؟
- کس نے پوسٹ مارٹم کے ہر صفحہ پرمرحوم کے رشتےدار کی حیثیت سے دستخظ کئے۔ اور یہ کون پراسرار شخص تھا جس کو مرحوم کی لاش سپرد کی گئی؟
- نہ تو ناگپور پولس نہ ہی جج حضرات نے مرحوم کے گھر والوں کو انتقال کی خبر دی اور آر ایس ایس کے کارکن اشور بہیٹی نے یہ اطلاع کیوں دی؟
- بہیٹی نے صبح پانچ بجے کیسے مرحوم کے گھروالوں کو انتقال کی خبر دی اور مرحوم کے گھر والوں کو دل کا دورہ پڑنے کے فورا بعد کیوں اطلاع نہیں دی گئی؟
- پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں انتقال کا وقت کیوں 6.30بجے درج ہے۔
- پولس پنچنامہ تیار کرنے میں کیوں ناکام رہی اور ان کی ذاتی چیزوں کوضبط کرکے کیوں نہیں رکھا ؟
- آر ایس ایس کارکن بہیٹی کے پاس مرحوم کاموبائل فون کہاں سے آیا جو انہوں نے تین دن بعد مرحوم کے خاندان کو لوٹایا؟
- کس نے مرحوم کے فون سے تمام کال ریکارڈس اور میسج دیلیٹ کئے جس میں وہ میسج بھی تھا جو مرحوم کو انتقال سے کچھ روز ہی ملا تھا؟مرحوم کے گھر والوں کے مطابق یہ پیغام تھا ’’سر، ان لوگوں سے محفوظ رہئے‘‘
- مرحوم کے گھر والوں نے نوٹس کیا کہ مرحوم کی شرٹ کے کالر پر خون کے دھبے تھے، ان کی بیلٹ الٹی جانب مڑی ہوئی تھی، پینٹ کا کلپ ٹوٹا ہوا تھا اور سر کے پیچھے چوٹ تھی اور ان میں سے کسی بھی چیز کا پوسٹ مارٹم میں ذکر نہیں ہے۔
- مرحوم کے گھر والوں کو دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ نہ لینے کا مشورہ دیا ؟
- مرحوم کی بیوہ اور بیٹے کو کس بات کا خوف ہے؟ وہ ٹاکلے سے بات کرنے سے کیوں خوفزدہ ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان کو اپنی جان کا خطرہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔