کینیڈا نے ہندوستان مخالف انتہا پسندوں کو مسلسل جگہ دی: وزارت خارجہ
ارندم باگچی نے کہا، ’’جہاں تک کینیڈا کا تعلق ہے، اس نے مسلسل ہندوستان مخالف انتہا پسندوں اور تشدد کو جگہ دی ہے۔ اس مسئلے کے پیدا ہونے کا سبب یہی ہے‘‘
نئی دہلی. وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ کینیڈا نے مسلسل ہندوستان مخالف انتہا پسندوں اور تشدد کو جگہ دی ہے اور یہ اس مسئلے کا سبب یہی ہے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے حالیہ تبصروں پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا، ’’جہاں تک کینیڈا کا تعلق ہے، اس نے مسلسل ہندوستان مخالف انتہا پسندوں اور تشدد کو جگہ دی ہے۔ اس مسئلے کے پیدا ہونے کا سبب یہی ہے۔‘‘
باگچی نے کہا کہ ہندوستان کے سفارتی نمائندوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ لہذا ہم توقع کرتے ہیں کہ کینیڈا کی حکومت سفارتی تعلقات پر ویانا کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ وزارت خارجہ کے عہدیدار نے کہا ’’ہم نے اپنے اندرونی معاملات میں بھی مداخلت دیکھی ہے۔ یہ واضح طور پر ناقابل قبول ہے۔‘‘
ان کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب امریکہ نے ایک ہندوستانی شہری پر نیویارک میں مقیم ایک سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی سازش کا الزام لگایا اور کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا کہ نئی دہلی کو اس الزام کو سنجیدگی سے لینے اور تحقیقات میں تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔
ٹروڈو، جو ستمبر سے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کے شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستانی ایجنٹ ملوث تھے، نے سی بی سی نیوز کو بتایا کہ وہ اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ سنگین الزامات پر مل کر کام کر رہے ہیں۔
ٹروڈو نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا، ’’امریکہ سے آنے والی خبریں مزید اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ہم کس چیز کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یعنی ہندوستان کو اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔’’
انہوں نے کہا، ’’ہندوستانی حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہمارے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس کی تہہ تک پہنچ جائیں۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جسے کوئی ہلکے سے لے۔‘‘ وزیر اعظم نے مزید کہا ’’ہماری ذمہ داری کینیڈینوں کو محفوظ رکھنا ہے اور ہم یہی کرتے رہیں گے۔’’
امریکی استغاثہ نے بدھ کے روز ہندوستانی سرکاری ملازم کے ذریعہ مبینہ طور پر ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کی ناکام سازش میں ملوث ہونے کے لیے ہندوستانی شہری نکھل گپتا کے خلاف سپاری لے کر قتل کرنے کے الزام کا اعلان کیا۔ دستاویز میں نہ تو ’سرکاری ملازم‘ اور نہ ہی خالصتانی رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کا نام تھا۔ پنوں کی شناخت صرف امریکی شہری کے طور پر کی گئی ہے۔
فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایک ہندوستانی سرکاری ملازم نے گپتا کو مئی 2023 میں یا اس کے قریب ہندوستان میں نامزد دہشت گرد پنوں کو قتل کرنے کی سپاری دی تھی۔ گپتا، بدلے میں، ایک ایسے شخص سے رابطے میں آیا جس کے بارے میں اسے یقین تھا کہ وہ ایک مجرمانہ ساتھی ہے لیکن جو دراصل امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کا خفیہ ذریعہ تھا۔ ہندوستان نے امریکی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے سکیورٹی خدشات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔