کیا پکے ہوئے بچ جانے والے چاول مضرِ صحت ہو سکتے ہیں؟ ماہرین کیا کہتے ہیں؟

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچے ہوئے چاول اگر مناسب طریقے سے ذخیرہ نہ کیے جائیں تو وہ ہاضمے کے شدید مسائل جیسے قے اور اسہال کا باعث بنتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آواز بیورو

اس میں کوئی شک نہیں کہ چاول کو ناگزیر کھانوں میں شمار کیا جاتا ہے اور کھانے کا کوئی دسترخوان چاول کی ڈشوں سے خالی نہیں ہوتا، چاہے اسے جس طرح بھی پکایا جائے مگرچاول دسترخوان کا حصہ ہوتے ہیں۔ چاول دنیا کے تمام لوگوں کے لیے ایک بنیادی غذا ہے، کیونکہ یہ کاربوہائیڈریٹس کا ایک بھرپور ذریعہ ہے جو آپ کو دن بھر متحرک رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی تمام اقسام میں مزیدار ذائقہ بھی ہوتا ہے۔

چاول ایک ورسٹائل فوڈ ہے اور بہت سے غذائی اجزاء کا ذریعہ ہے جس میں فائبر، مینگنیج، میگنیشیم اور یہاں تک کہ وٹامن بی بھی شامل ہیں۔

تاہم ماہرین خوراک اور ڈاکٹروں نے بچ جانے والے چاول کھانے کے خلاف خبردار کیا ہے۔‘ ٹائمزنو’ ویب سائٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ بچ جانے والے چاول شدید فوڈ پوائزننگ کا سبب بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچے ہوئے چاول اگر مناسب طریقے سے ذخیرہ نہ کیے جائیں تو وہ ہاضمے کے شدید مسائل جیسے قے اور اسہال کا باعث بنتے ہیں۔


چاول میں فوڈ پوائزننگ کا سبب کیا ہے؟

‘یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن’ کے مطابق بیکٹیریا کی ایک قسم کا نام ’’بیسیلس سیریس‘‘ ہے جو کہ کھانے سے پیدا ہونے والا جراثیم ہے اور زہریلے مواد پیدا کرتا ہے۔ یہ جراثیم دو طرح کی ہاضمہ بیماریوں کا باعث بنتا ہے، یعنی قے اور اسہال۔ بسیلیس سیریس انفیکشن عام طور پر ہلکا ہوتا ہے لیکن یہ سنگین بھی ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دسترخوان پر پکے ہوئے چاولوں کو گھنٹوں چھوڑنے سے کھانے کی کسی دوسری چیز جیسے روٹی رکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ تاہم غذائیت کے ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ چاولوں میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کھانا پکانے اور دوبارہ گرم کرنے کے خلاف مزاحمت کر سکتے ہیں۔ چاول کو زیادہ دیر تک کمرے کے درجہ حرارت میں پکانے کے بعد چھوڑ دینا نقصان دہ بیکٹیریا کا امکان فراہم کرتا ہے جو دوبارہ گرم کرنے سے ہلاک نہیں ہوں گے۔

بسیلیس سیریس انفیکشن کی وجہ سے آنتوں میں زہریلا مادہ جمع ہونے کی علامات میں پیٹ کا درد، پانی دار اسہال،قے اور متلی شامل ہیں۔


بچ جانے والے چاول کو صحیح طریقے سے کیسے ذخیرہ کریں؟

چاولوں کو پکاتے ہی تازہ پیش کرنا اور کھا لینا بہتر ہے۔اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ماہرین خوراک کا مشورہ ہے کہ اسے جلد سے جلد ٹھنڈا کر کے فریج میں ٹھنڈا کر کے رکھ دیا جائے۔ پکے ہوئے چاولوں کو بغیر کسی نقصان کے تین سے چار ماہ تک فریزر میں محفوظ کنٹینر یا دوبارہ قابل استعمال بیگ میں بھی منجمد کیا جا سکتا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ پکے ہوئے چاول کو کمرے کے درجہ حرارت پر دو گھنٹے سے زیادہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اسی طرح اگر آپ اپنے پسندیدہ ریسٹورنٹ سے چاول منگواتے ہیں تو اسے جلدی کھانے کی کوشش کریں اور باقی کو جلدی سے فریج میں رکھ دیں۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔