غلط کو غلط کہنا صرف بی جے پی کی لغت میں غداری ہے! برج بھوشن کے بیان پر پون کھیڑا کا جوابی حملہ

پون کھیڑا نے برج بھوشن کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ غلط کو غلط کہنا صرف بی جے پی کی لغت میں غداری ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بی جے پی لیڈروں پر بلقیس بانو کے زانیوں کو ہار پہنانے کا بھی الزام لگایا

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا / قومی آواز / وپن</p></div>

پون کھیڑا / قومی آواز / وپن

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے اس بیان پر جوابی حملہ کیا ہے کہ خواتین پہلوانوں کی تحریک کے پیچھے کانگریس کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلط کو غلط کہنا صرف بی جے پی کی لغت میں غداری ہو سکتا ہے۔ دریں اثنا، انہوں نے بی جے پی لیڈروں پر بلقیس بانو کی عصمت دری کے مجرموں کو ہار پہنانے کا بھی الزام لگایا۔

آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر 6 سے زیادہ کھلاڑی آتے ہیں اور پوری سوسائٹی سے مدد مانگتے ہیں تو ہمارے ساتھ بہت غلط ہوا ہے، تو کیا کانگریس ایک سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ان کھلاڑیوں کی درخواست کو نظر انداز کرے گی؟ انہوں نے کہا، ’یہ بی جے پی کی روایت ہوگی، ہماری نہیں۔‘


پون کھیڑا نے مزید کہا، ’’برج بھوشن شرن سنگھ کو یہ کہنے سے پہلے شرم آنی چاہیے۔ کانگریس ایک سیاسی پارٹی ہے۔ معاشرے میں جو بھی غلط ہوگا ہم اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ جتنے بھی لوگ غلط کرتے پائے گئے وہ بی جے پی کے لوگ ہیں۔ کانگریس ان لوگوں کے ساتھ ہے جو ظلم کا شکار ہیں۔ صرف ایک نہیں بلکہ چھ پہلوانوں نے آواز بلند کی۔ غلط کو غلط کہنا صرف بی جے پی کی لغت میں غداری ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’غلط کے خلاف آواز اٹھانا بھی بی جے پی کو غلط لگ سکتا ہے۔ ہمیں یاد ہے کہ کس طرح بی جے پی والے عصمت دری کرنے والوں کے ساتھ کھڑے تھے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کس طرح بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں کو بی جے پی والوں نے ہار پہنائے تھے۔ ہم سب کچھ جانتے ہیں۔‘‘


اس کے بعد انہوں نے امت شاہ کے اس بیان پر بھی رد عمل کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وادی میں دفعہ 370 کبھی بھی نافذ نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سی ڈبلیو سی کے 300 لوگوں نے آرٹیکل 370 پر ردعمل بھیجے ہیں، براہ کرم انہیں پڑھیں۔ اس کے علاوہ آپ یہ بتائیں کہ کشمیر کو کب ریاست اور مکمل ریاست کا درجہ دیا جا رہا ہے؟ بی جے پی کو ریاست کے اصل مسائل پر بات کرنی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔