گجرات سے خریدی گئی ڈیوائس کا استعمال کر راکیش ٹکیت کو دی گئی تھی جان سے مارنے کی دھمکی، بھارتیہ کسان یونین کا دعویٰ
بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت کو گجرات سے خریدی گئی ڈیوائس کا استعمال کر یوپی کے پرتاپ گڑھ سے دھمکی دی گئی تھی، یہ دعویٰ بی کے یو نے پولیس ذرائع کے حوالے سے کیا ہے۔
بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت کو گجرات سے خریدی گئی ڈیوائس کا استعمال کر یوپی کے پرتاپ گڑھ سے دھمکی دی گئی تھی، یہ دعویٰ بی کے یو نے پولیس ذرائع کے حوالے سے کیا ہے۔ یونین کے مطابق پولیس اس معاملے میں آگے کی جانچ کر رہی ہے۔ نیشنل ہیرالڈ سے بات چیت میں بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) نے کہا کہ ابھی تک کی پولیس جانچ سے سامنے آیا ہے کہ راکیش ٹکیت کو دھمکی پرتاپ گڑھ سے انٹرنیٹ کال کے ذریعہ دی گئی تھی اور جس ڈیوائس کا استعمال کیا گیا تھا اسے گجرات سے خریدا گیا تھا۔ یونین کے ذرائع نے کہا کہ ’’کال کرنے والے کو کسان تحریک کی وجہ سے راکیش ٹکیت سے نفرت تھی۔ اس نے کال کر کے پہلے تو گالیاں دیں اور پھر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔‘‘
اس ذرائع نے کہا کہ سال بھر سے زیادہ وقت تک چلی کسان تحریک کے دوران راکیش ٹکیت کو کئی بار فون پر دھمکیاں ملتی رہی ہیں، لیکن انھوں نے کبھی اس کی فکر نہیں کی کیونکہ وہ ہر وقت حامی کسانوں سے ہی گھرے رہتے تھے۔ لیکن اس بار دھمکی کو کافی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ اس ذرائع نے کہا کہ ابھی اس بارے میں مزید جانکاری نہیں دی جا سکتی کیونکہ پولیس جانچ ابھی جاری ہے۔
یہ پوچھنے پر کہ کال کے لیے کون سی ڈیوائس کا ساتعمال کیا گیا تھا، کسان یونین ذرائع نے اس کی جانکاری دینے سے انکار کر دیا۔ اس بارے میں بی کے یو ترجمان دھرمیندر نے کہا کہ یونین جانچ میں تیزی لانے کے لیے حکومت پر دباؤ بنائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر کال کرنے والے کو جلد ہی گرفتار نہیں کیا گیا تو نظامِ قانون کے ایشو پر بڑی تحریک کی جائے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ کال کرنے والا ’بھکت‘ معلوم پڑتا ہے۔
دھرمیندر کا کہنا ہے کہ ’’یوگی حکومت نظامِ قانون کے ایشو پر ہی اقتدار میں واپس آئی ہے۔ لیکن اس محاذ پر ہی حکومت سب سے کمزور ہے۔ ہر دن اخبارات میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی دلدوہ داستانیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اگر راکیش ٹکیت کو دھمکی دی جا سکتی ہے تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ عام آدمی کی کیا حالت ہوگی۔ کیا لوگوں نے بی جے پی کو اسی لیے ووٹ دیا ہے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق راکیش ٹکیت کو پیر کو دھمکی ملی تھی اور کسی نے انھیں فون پر گالیاں بھی سنائی تھیں۔ مظفر نگر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھشیک یادو نے میڈیا کو بتایا تھا کہ پولیس نے راکیش ٹکیت کے ڈرائیور پرجول تیاگی کی سول لائنس تھانے میں درج کرائی گئی رپورٹ پر جانچ شروع کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جانچ کے لیے ایک خصوصی ٹیم بنائی گئی ہے۔ سینئر انسپکٹر راکیش شرما کی قیادت میں ٹیم نے ٹکیت کے گھر پہنچ کر معاملے کی جانکاری لی تھی۔
اس درمیان پولیس نے بی کے یو کے 10 کارکنان کو مظفر نگر ضلع اسپتال میں ہنگامہ کرنے کے معاملے میں حراست میں لیا ہے جس کے خلاف پیر کی شب کو راکیش ٹکیت دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔ ٹکیت نے کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔