کلکتہ ہائی کورٹ کا شاہجہاں شیخ کو سی بی آئی کے سپرد کرنے کا حکم
عدالت نے سندیش خالی میں ای ڈی افسران پر حملے کی تفتیش سی بی آئی کے سپرد کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ شاہجہاں شیخ کو سی بی آئی کے حوالے کر دے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال کے سندیش خالی تشدد معاملے میں اہم فیصلہ دیتے ہوئے مغربی بنگال پولیس کی ایس آئی ٹی کو اس پورے تفتیش سے روک دیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی عدالت نے سی بی آئی کو اس کی تفتیش کا حکم دیتے ہوئے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں گرفتار شاہجہاں شیخ کو سی بی آئی کے حوالے کردے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنانم نے ای ڈی افسران پر حملے کے معاملے میں ایس آئی ٹی کو برخاست کرتے ہوئے کل تین معاملے سی بی آئی کو سونپنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے پولیس کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ جانچ سے متعلق تمام دستاویزات سی بی آئی کو سونپ دے۔
واضح رہے کہ 5 جنوری کو راشن کی تقسیم میں بدعنوانی کے معاملے میں ای ڈی کی ٹیم شیخ شاہجہاں کے گھر چھاپہ مارنے پہنچی تھی جہاں ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور مرکزی ایجنسی کے اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔ مرکزی ایجنسی نے اس معاملے میں شاہجہاں کو مرکزی ملزم بنایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ لوگوں نے یہ حملہ اس کے اکسانے پر کیا تھا۔ اس واقعے کے 55 دن بعد مغربی بنگال پولیس نے شاہجہاں شیخ کو گرفتار کیا تھا۔
اس معاملے میں ای ڈی نے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اس کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کی جائے، جس پر پیر (4 مارچ) کو سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنانم کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے ای ڈی، ریاستی حکومت اور سی بی آئی کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے ریاستی پولیس پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شیخ کے خلاف 40 سے زیادہ مقدمات برسوں سے زیر التوا ہیں مگر پولیس نے اسے سندیش خالی میں گرفتار نہیں کیا۔
ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ نے تفتیش منتقل کرنے کی عرضداشت کی مخالفت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ریاستی پولیس نے ہی ای ڈی کے اہلکاروں کو بچایا اور شمالی 24 پرگنہ ضلع کے سندیش خالی سے ان کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنایا تھا۔ سی بی آئی کے وکیل نے کہا تھا کہ عدالت کی ہدایت پر ایجنسی جانچ کے لیے تیار ہے۔ اب ہائی کورٹ نے اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کر دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔