پارلیمنٹ: رافیل پر نئے انکشاف کے درمیان سی اے جی رپورٹ پیش، کانگریس کا ہنگامہ

رافیل ڈیل پر نئے انکشافات کے درمیان مودی حکومت نے سی اے جی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دی، اس دوران حزب اختلاف کی جماعتوں نے جم کر ہنگامہ کیا اور رافیل پر جے پی سی جانچ کرانے کی مانگ کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: تنازعات سے گھرے رافیل طیارہ سودے پر کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی زیرانتظار رپورٹ منگل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کی گئی۔ وزیر مملکت برائے مالیات پی رادھا کرشنن نے راجیہ سبھا میں اس رپورٹ کو پیش کیا۔ اس کے بعد انہوں نے اسے لوک سبھا میں پیش کیا۔

اس دوران کانگریس نے جے پی سی سے جانچ کرانے کی مانگ کو لے کر ہنگامہ کیا۔ لوک سبھا میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ملکارجن کھڑگے تحریک التوا دے کر اس معاملہ کو اٹھایا۔ کھڑگے نے الزام لگایا کہ رافیل پر سی اے جی کی رپورٹ راجیہ سبھا میں پیش کی جاچکی ہے۔

لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھڑگے کو رپورٹ کے ایوان میں پیش کرنے سے پہلے میڈیا میں لیک کرنے کے الزام پر کہا کہ رافیل سے وابستہ سی اے جی کی رپورٹ ایوان کی میز پر رکھی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی پارٹی کے لیڈر ہیں۔ آپ کو پتہ ہونا چاہیے۔

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ رافیل سودے میں 30 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ ہوا ہے اور وزیر اعظم مودی براہ راست طور پر اس میں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رافیل ڈیل کو چھپانے کی کوشش ہو رہی ہے، وزیر اعظم مودی کو جے پی سی جانچ کے لئے تیار رہنما چاہیے۔ وہیں مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد جے پی سی کی جانچ کرانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

راج ناتھ سنگھ کے اس بیان کے جواب میں کھڑگے نے کہا کہ وہ ثابت کر کے دکھائیں گے کہ اس سودے میں بدعنوانی ہوئی ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کر پائے تو حکومت جو چاہے کر لے۔ کھڑگے کے بیان کے بعد کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

قبل ازیں کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے رافیل سودے پر پریس کانفرنس کر وزیر اعظم مودی پر سیدھا حملہ بولا۔ سی اے جی رپورٹ کے حوالہ سے پوچھے جانے پر راہل گاندھی نے کہا، ’’یہ ’چوکیدار آڈیٹر جنرل‘ کی رپورٹ ہے۔ یہ نریندر مودی کی رپورٹ ہے۔ رپورٹ چوکیدار کے لئے، چوکیدار کے کہنے پر، چوکیدار کی طرف سے لکھی گئی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔