دہلی کی جامع مسجد پر روزہ افطار اور سی اے اے مخالف احتجاج، ویڈیو ضرور دیکھیں
یہ پہلا دن تھا جب سی اے اے کی مخالفت میں لوگ شاہی جامع مسجد کے اندر موجود تھے، اس کی وجہ یہ ہے کہ امام احمد بخاری نے نماز جمعہ کے خطبہ میں پہلی مرتبہ اس قانون پر اپنی رائے کا اظہار کیا تھا
جمعہ کی شام کو مغرب کے وقت دہلی کی شاہی جامع مسجد میں رمضان کا منظر نظر آ رہا تھا۔ کئی لمبی لمبی صفوں میں بیٹھے روزہ دار افطار کے وقت دعا مانگ رہے تھے کہ اللہ تعلی حکومت وقت کو سمجھ دے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون کو واپس لے۔ سردی کے موسم میں ان روزہ داروں کے بیچ سینکڑوں خواتین اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ وہاں موجود تھیں۔ جب سے دہلی میں شہریت میں ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ شروع ہوئے ہیں یہ پہلا دن تھا جب شاہی جامع مسجد کے اندر لوگ اس کی مخالفت کے لئے وہاں موجود تھے اور اس کی وجہ جامع مسجد کے شاہی امام احمد بخاری نے نماز جمعہ کے خطبہ میں اس قانون پر پہلی مرتبہ اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔
دعا کے ساتھ افطار اور پھر مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ جامع مسجد کی سیڑھیوں پر جمع ہوئے۔ کچھ لوگوں کے پاس مائیک تھا اور وہ اس کے ذریعہ اعلان کر رہے تھے کے خواتین سیڑھیوں پر بائیں جانب جمع ہو جائیں اور مرد حضرات دائیں جانب جمع ہو جائیں۔ دو بڑے بڑے قومی پرچم لئے لوگ سب سے اوپر کھڑے ہوئے تھے اور پھر ہر سیڑھی پر ایک جانب خواتین اور مرد ایک جانب کتبہ لئے کھڑے تھے جن پر ہندو مسلم سیکھ عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی، ہم سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مسترد کرتے ہیں، ہم دیکھیں گے جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔ کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر تھی اور مظاہرین آزادی کے نعرے لگا رہے تھے۔
تقریباً ایک گھنٹے تک سیڑھیوں پر بیٹھنے اور نعرے لگانے کے بعد لوگ عشا کی نماز کے لئے وہاں سے ہٹ گئے اورعشا کی نما ز کے بعد پھر وہاں انتہائی منظم انداز میں آکر بیٹھ گئے۔ نماز عشا کے بعد خواتین کی تعداد میں کمی تھی لیکن غیر مسلموں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا تھا۔ بھانو پرتاپ وغیرہ نے لوگوں سے خطاب کیا اورایک گھنٹے تک جامع مسجد کی سیڑھیوں پر بیٹھنے کے بعد لوگ وہاں سے کل کے پروگرام پر تبصرہ کرتے ہوئے رخصت ہو گئے۔ کل مظاہرین میں اس بات کو لے کر خوشی تھی کہ پہلی مرتبہ شاہی امام نے جمعہ کے اپنے خطبہ میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کچھ بولا۔
دائیں محاذ کی سیاسی جماعت بی جے پی جو اس تحریک کو پیسہ اور سیاست کے نام پر بدنام کرنے کی کوش کر رہی ہے اس کو یہ سمجھنا چاہیے کہ عوام میں خاص طور سے اقلیتوں میں اس قانون کو لے کر بے چینی ہے اور حکومت وقت کو ایسے قانون کو واپس لے لینا چاہیے جس کی وجہ سے ملک کے عوام کے کسی بھی طبقہ میں بے چینی ہو اور اس قانون کو لے کر سماج تقسیم ہوتا نظر آ رہا ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jan 2020, 2:11 PM