’سی اے اے‘ آزاد ہندوستان کا سب سے خطرناک قانون: تُشار گاندھی
تشار گاندھی نے نوجوانوں سے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے CAA کو آزاد ہندوستان کا سب سے خطرناک قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا قانون ہے جو ملک کو تقسیم کرنا چاہتا ہے
الور: بابائے قوم گاندھی جی کے پڑپوتے تُشار گاندھی نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تفریق کی پالیسی سے ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تشار گاندھی نے راجستھان میں الور کے بھیکم پورہ میں منعقد ایک پروگرام کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں مرکزی حکومت پرتنقید کرتے ہوئےکہا کہ یہ لوگ گاندھی کے نام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ انھیں مارنے کے بعد ان سے عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ بہت آسان ہے، لیکن یہ گاندھی کو سمجھتے نہیں ہیں۔ گاندھی جی نے کہا تھا کہ تقسیم کے بعد اگر پاکستان سے کوئی بھی ستم رسیدہ خواہ مسلمان ہو یا کسی دوسرے مذہب اور طبقے کا ہو، وہ ہندوستان آ سکتا ہے لیکن یہ لوگ بڑی عیاری سے چنندہ الفاظ کا استعمال کرکے ملک کو تقسیم کرنے کا کام کر رہے ہیں۔
شہریت ترمیمی قانون (سی اےا ے) کی تحریک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں گنگا-جمنی تہذیب ہے اور ایک بڑا طبقہ اسے مانتا ہے۔ انہوں نے نوجوان طبقے سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے سی اے اے کو آزاد ہندوستان کا سب سے خطرناک قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا قانون ہے جو ملک کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ یہ آئین کے خلاف آئیڈیالوجی سے ہے۔ اس قانون کے بننے کے بعد ملک کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا۔ یہ لو گ ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ملک کوئی زمینی شکل نہیں ہے۔ ملک میں اتحاد، استعداد اور انصاف ہونا چاہیے لیکن جس طریقے سے حکومت کام کر رہی ہے اس سے تینوں ہی چیزوں پر خطرہ ہے۔
تشار گاندھی نے کہا کہ اس کے خلاف ستیہ گرہ بھی کیا جا سکتا ہے اور یہ کام بڑے سطح پر مرحلہ وار طریقے سے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک کا تصور گاندھی جی نے کیا تھا، اسے بچانا ہے۔ اس قانون سے ایک طبقہ مطمئن نہیں ہے اور بڑی تعداد میں عوام اس کی مکمل مخالفت کر رہے ہیں۔ ملک میں بڑھنے والی بے روزگاری اور تباہ ہوتی معیشت پر ان کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ دراصل معیشت سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے قوانین لائے جا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔