'بائجوز' زبردست مالی بحران میں، ملازمین نے 300 کروڑ بقایہ کا دعویٰ کیا
انسالونسی کے تحت کمپنی کے اوپر اب تک 1.5 بلین ڈالر سے زیادہ کے بقایہ کا معاملہ سامنے آچکا ہے جس کے بعد قرض دہندگان، ملازمین، وینڈروں اور حکومت سے بقایہ کے دعویٰ کو پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ایک وقت میں ہندوستان کی سب سے ویلیوایبل اسٹارٹ اَپ کمپنی اور اس شعبہ میں پوسٹر بوائے کہلانے والے 'بائجوز' (BYJUs) کو زبردست مالی بحران کا سامنا ہے۔ اس کے ملازمین نے کمپنی پر 300 کروڑ روپے کے بقایہ کا دعویٰ کر دیا ہے۔ اس سے پہلے محکمہ ٹیکس بھی 850 کروڑ روپے ٹیکس بقایہ ہونے کا دعویٰ کر چکا ہے۔ ان سب معاملوں کے بعد 'بائجوز' کے خلاف انسالونسی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس کے تحت قرض دہندہ (بینک و دیگر مالی ادارے)، وینڈر، ملازمین اور حکومت کی طرف سے بقایہ کے دعوے پیش کئے جا رہے ہیں۔ کمپنی کے اوپر ابھی تک اربوں روپے کا بقایہ سامنے آچکا ہے۔
'فائنانشیل ٹائمز' کی ایک رپورٹ کے مطابق بائجوز کی پیرنٹ کمپنی تھنک اینڈ لرن کے اوپر اس کے موجودہ و سابق ملازمین کے بقایہ کا دعویٰ 300 کروڑ روپے کے آگے نکل چکا ہے۔ کارپوریٹ انسالونسی ریژولیوشن پروسس کے تحت اب تک 1784 ملازمین نے مل کر 301 کروڑ روپے کا بقایہ کا دعویٰ پیش کیا ہے۔ یہ بقایہ جات تنخواہ سے جڑے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دعویٰ کرنے والے ملازمین میں کئی ٹاپ و مِڈ لیول ملازمین شامل ہیں۔ کئی سینئر اکزیکٹیو نے کمپنی کے اوپر 50 کروڑ روپے سے زیادہ کے دعوے کیے ہیں جبکہ مڈ لیول کے ملازمین کی طرف سے 10 سے 30 کروڑ روپے کے درمیان دعوے کئے گئے ہیں۔ تھنک اینڈ لرن کو ابھی عدالت کے ذریعہ مقرر ریژیولیوشن پروفیشنل پنکج شریواستو کے ذریعہ آپریٹ کیا جا رہا ہے۔ شریواستو نے انسالونسی کے عمل کے تحت قرض دہندگان، ملازمین، وینڈروں اور حکومت سے بقایہ کے دعویٰ کو پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔
اس سے قبل رائٹرس کی ایک رپورٹ میں انسالونسی اینڈ بینکرپسی بورڈ آف انڈیا کے دستاویزات کے حوالے سے یہ بتایا گیا تھا کہ کمپنی کے اوپر قریب 850 کروڑ روپے ٹیکس بقایہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت کے محکمہ ٹیکس نے 18.7 ملین ڈالر اور کرناٹک کے محکمہ ٹیکس نے 82.3 ملین ڈالر کے بقایہ کا دعویٰ کیا ہے۔ اس طرح ٹیکس بقایہ کا کُل دعویٰ 101 ملین ڈالر (ہندوستانی کرنسی میں تقریباً 850 کروڑ روپے) کا ہو جاتا ہے۔ انسالونسی عمل کے تحت اب تک کمپنی کے اوپر 1.5 بلین ڈالر سے زیادہ کے بقایہ کا دعویٰ آچکا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔