زیور اور برتن کی جگہ ’لوہے کی تلواریں‘ خریدیں، بی جے پی رہنما کی ہندووں سے اپیل
بی جے پی کے اس شعلہ بیان رہنما نے کہا، سپریم کورٹ کی جانب سے رام مندر کے حق میں فیصلہ سنائے جانے کی توقع ہے، اس سے ماحول خراب ہوسکتا ہے، لہذا ہندووں کے لئے تلواریں جمع کرنا مناسب ہے
لکھنؤ: اترپردیش کے دیوبند میں ایک بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما نے ہندو برادری سے کہا ہے کہ وہ دھنتیروں کے موقع پر برتنوں اور زیورات کی بجائے لوہے کی تلواریں خریدیں۔ واضح رہے کہ ہر سال دیوالی کے تہوار سے قبل دھن تیرس منایا جاتا ہے۔ روایت کے مطابق ، لوگ اس موقع پر پر برتن یا قیمتی دھات سے بنی چیزیں خریدتے ہیں۔ امسال دھنتیرس 25 اکتوبر (جمعہ) کو منایا جائے گا۔
دیوبند شہر کے بی جے پی صدر گجراج رانا نے ہفتہ کی شب میڈیا سے کہا، ’’ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ جلد آنے سنائے جانے کی توقع کی جارہی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ رام مندر کے حق میں ہوگا۔ تاہم ، اس سے ماحول خراب ہوسکتا ہے، لہذا سونے کے زیورات اور چاندی کے برتنوں کی بجائے لوہے کی تلواریں جمع کرنا مناسب ہے۔ یہ تلواریں ضرورت کے وقت ہماری حفاظت میں کام آئیں گی۔‘‘
اتنا سب کچھ کے بعد بھی گجراج رانا یہ قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ انہوں نے کچھ غلط کہا ہے۔ رانا نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی برادری یا مذہب کے خلاف ’ایک لفظ‘ بھی نہیں کہا!
انہوں نے کہا ، ’’ہم اپنی مذہبی رسومات کے مطابق ہتھیاروں کی پوجا کرتے ہیں اور ہمارے دیوی دیوتاوں نے بھی ضرورت پڑنے پر ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ میرا بیان موجودہ بدلتے ماحول اور میری برادری کے لوگوں کے مشورے کے طور پر دیکھا جائے۔ اس کا کوئی اور مطلب نہیں نکالا جانا چاہئے۔‘‘
دریں اثنا، بی جے پی نے رانا کے بیان سے خود کو دور کر لیا ہے۔
بی جے پی کے اتر پردیش کے ترجمان چندرا موہن نے کہا، ’’بی جے پی ایسی زبان کی حمایت نہیں کرتی ... اگر وہ ان کے (گجراج کے) ذریعہ استعمال ہوئی ہے۔ انہوں نے جو کچھ کہا ہے وہ ان کی ذاتی سوچ ہے۔ پارٹی کے رہنماؤں کو واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے۔ کوئی بھی کام یا بیان قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جانا یا کہا جانا چاہئے اور کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے۔‘‘
غور طلب ہے کہ گجراج رانا کو متنازعہ بیانات دینے کے لئے جانا جاتا ہے۔ لوک سبھا انتخابی مہم کے موقع پر بی جے پی رہنما نے کہا تھا کہ ’’دارالعلوم دیوبند‘ دہشت گردی کا گڑھ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Oct 2019, 5:59 PM