آسام میں بلڈوزر کا چلن، ہائی کورٹ میں سرزنش کے باوجود ریاستی حکومت کر رہی کارروائی

بسوا سرما نے کئی بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کی مشینری اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک ہر ناجائز قبضہ شدہ علاقہ کو تجاوزات سے پاک نہیں کر دیا جاتا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

گوہاٹی: ہیمنت بسوا سرما کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد آسام میں بلڈوزر کے ذریعے عمارتوں کو منہدم کرنا عام بات ہو گئی ہے۔ بلڈوزر کے اس رواج کے حوالہ سے ہائی کورٹ کی جانب سے سرزنش کئے جانے کے بعد بھی ریاستی حکومت ہار ماننے کے موڈ میں نہیں ہے۔

بسوا سرما نے کئی بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کی مشینری اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک ہر ناجائز قبضہ شدہ علاقہ کو تجاوزات سے پاک نہیں کر دیا جاتا۔ خیال رہے کہ زیریں آسام میں القاعدہ برصغیر پاک و ہند (اے کیو آئی ایس) اور بنگلہ دیش میں قائم انتہا پسند تنظیم انصاراللہ بنگلہ ٹیم (اے بی ٹی) کے ساتھ مبینہ روابط پر کچھ نجی مدارس کو بھی منہدم کیا گیا ہے۔


مدارس کے خلاف انہدام کی مہم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے رہنما اور لوک سبھا کے رکن بدرالدین اجمل نے کہا تھا کہ ’’مدارس عوامی ملکیت ہیں، جنہیں بغیر کسی قانونی نوٹس کے بلڈوز نہیں کیا جا سکتا۔ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے بھی ریاست میں بلڈوزر کا استعمال بند کر دیا ہے۔‘‘

حکام نے کہا کہ مدارس کو مسمار کرنا پڑا کیونکہ وہ بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کیے گئے تھے۔ ستمبر، 2021 میں، دھول پور کے علاقے میں بے دخلی مہم کے دوران ڈارنگ ضلع کے پولیس اہلکاروں اور سپاجھر ریونیو ڈویژن کے گورکھوٹی کے مقامی لوگوں کے درمیان ایک پرتشدد تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں پولیس نے فائرنگ کی۔


اس واقعے میں کم از کم دو مظاہرین ہلاک اور بارہ زخمی ہو گئے۔ آسام کے نوگاؤں ضلع میں حکام نے پچھلے سال مئی میں بٹادروا پولیس اسٹیشن کو آگ لگانے کے الزام میں متعدد خاندانوں کے گھروں کو تباہ کر دیا تھا۔ پولیس اور انتظامیہ نے یہ قدم اس وقت اٹھایا جب ہجوم نے ایک مقامی مچھلی فروش کی مبینہ حراست میں موت کے ردعمل میں ضلع کے بٹادروا پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی۔

بعدازاں، گوہاٹی ہائی کورٹ نے بٹادروا پولیس اسٹیشن آتشزنی کیس میں ملزمان کے گھروں پر بلڈوزر کے استعمال سے متعلق معاملے کا ازخود نوٹس لینے پر آسام حکومت کی سرزنش کی۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے بلڈوزر کے استعمال کی قانونی بنیادوں پر سوال اٹھایا۔ اس کے بعد عدالت نے حکومت کے وکیل سے کہا ’’آپ (ریاستی حکومت) ہمیں کوئی فوجداری قانون دکھائیں، جس کے تحت پولیس کسی جرم کی تفتیش کے دوران بغیر کسی حکم کے کسی شخص کی عمارت کو بلڈوز کر سکتی ہے۔‘‘


بنچ کے دو ججوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایسی کارروائی کی اجازت دی جائے تو ملک میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ حکومت نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ ملزمان کے گھروں کو بلڈوز کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔ تاہم اس سب کے باوجود آسام کی حکومتی مشینری انہدامی کارروائی سے باز نہیں آئی۔

گزشتہ ہفتے بھی، ضلع کچھار میں مکانات کو انتظامیہ نے مسمار کر دیا تھا حالانکہ رہائشیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس عمارتوں کے لیے 'مناسب' دستاویزات ہیں لیکن کاغذات کی تصدیق کیے بغیر ان کے گھروں کو منہدم کر دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔