عالیشان حویلی پر بلڈوزر چلنے کے بعد حاجی شہزاد علی چھتر پور تشدد پر بولے

قابل اعتراض بیان کو لے کر چھترپور میں پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا گیا۔ پتھراؤ میں اسٹیشن انچارج سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔ اب مرکزی ملزم کا بیان سامنے آگیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

چھتر پور تشدد کے مبینہ  مرکزی ملزم حاجی شہزاد علی کا بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو سے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حاجی شہزاد علی کے مطابق گری راج مہنت نے پیغمبر اسلام کی توہین کی تھی۔ انجمن صدر، انجمن صدر کمیٹی، علماء کمیٹی اور عوام قابل اعتراض بیان کے خلاف احتجاجاً میمورنڈم دینے گئے تھے۔ لوگ پولیس سے گری راج مہنت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

شہزاد علی کے مطابق ایک گھنٹہ انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا، "جب ہمیں کال موصول ہوئی تو ہم بھی وہاں پہنچ گئے۔ موقع پر ایس ڈی ایم، ڈپٹی کلکٹر اور دیگر افسران موجود تھے۔ اہلکار مجھے اچھی طرح جانتے ہیں۔ ہماری تنظیم 14-15 سالوں سے سماجی خدمت کا کام کر رہی ہے۔ جلوس میں آج تک ایسا نہیں ہوا کہ کسی نے پتھراؤ کیا ہو اور صدر رہتے انہوں نے کئی میمورنڈم دئے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ واقعہ کے پیچھے سازش کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ پولیس اسٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ہجوم کی پولیس سے جھڑپ ہوئی۔ پولیس نے بھیڑ پر لاٹھی چارج کیا۔ لاٹھی چارج کے بعد سماج دشمن عناصر کی جانب سے  پتھراؤ کیا گیا ۔

حاجی شہزاد علی کے مطابق ایس ڈی ایم نے کہا کہ عوام آپ کی سنتی ہے۔ میں نے لوگوں کو موقع سے بھگا دیا۔ حاجی شہزاد علی نے کہا کہ "مجھ پر بھی پتھراؤ کیا گیا ، یہ پہلا واقعہ ہے جس نے چھتر پور میں ماحول خراب کیا ہے، ہمارے شہر میں آج تک ایسا واقعہ کبھی نہیں ہوا ۔ معاشرے کے تمام طبقے افسران سے مل کر سب کے کام کروانے میں مدد کرتے ہیں۔"


حاجی شہزاد علی نے کہا کہ واقعہ کی حقیقت وزیر اعلیٰ تک نہیں پہنچی۔ انہوں نے کہا، "پولیس انتظامیہ نے میرے بارے میں گمراہ کیا، سماج دشمن عناصر نے واقعہ کو انجام دیا ہے۔" انہوں نے وزیر اعلیٰ سے تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہےکہ چار دن قبل ایک قابل اعتراض بیان پر پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا گیا تھا۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق پتھراؤ میں پولیس اسٹیشن انچارج اروند کنجر، کانسٹیبل بھوپیندر کمار اور اے ایس پی گن مین راجندر چدھر زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں ٹی آئی اروند کنجر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ آئی سی یو میں ان کا علاج جاری ہے۔ واقعے کے بعد پولیس اور انتظامیہ ایلرٹ موڈ پر ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے سخت کارروائی کی ہدایات دی تھیں۔ جمعرات کو پولیس نے کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی کانگریس رہنما حاجی شہزاد علی کی عالیشان کوٹھی پر بلڈوزر چلا دیا۔ حویلی میں کھڑی فارچیونر سمیت تین لگژری گاڑیوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔