بلندشہر تشدد: ’مسلمان تھے اس لئے بنے نشانہ‘ 16 دن قید میں رہے شرف الدین کا بیان
شرف الدین نے کہا، ’’ہمیں نشانہ اس لئے بنایا جا رہا ہے کیوں کہ ہم مسلمان ہیں۔ تشدد کو 18 دن گزر جانے کے بعد بھی انتظامیہ اصل گنہگاروں کو پکڑنے میں ناکام ہے۔‘‘
بلند شہر تشدد کے بعد گئو کشی کے الزام میں گرفتار کئے گئے 4 مسلم افراد کو ایس آئی ٹی (خصوصی جانچ ٹیم) نے کلین چٹ دے دی ہے جس کے بعد انہیں جمعرات کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ رہا ہونے والوں کے نام شرف الدین، ساجد، آصف اور بنّے خان ہیں۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں ان لوگوں نے اپنا درد بیان کیا ہے۔
جیل سے رہا ہونے والے شرف الدین نے ہندوستان ٹائمز سے بات چیت کے دوران کہا، ’’میں نہیں جانتا کہ مجھے کیوں سزا دی جبکہ میری کوئی غلطی بھی نہیں تھی۔ میرے قیمتی 16 دن اب کون لوٹائےگا جو میں نے جیل میں گزارے ہیں۔ اس دوران میرے خاندان نے کتنی پریشانیاں جھیلیں۔‘‘ شرف الدین نے کہا، ’’ہمیں اس لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوں کہ ہم مسلمان ہیں۔ تشدد کے 18 دن گزر جانے کے بعد بھی انتظامیہ اصل گنہگاروں کو پکڑنے میں ناکام ہے۔‘‘
بلند شہر کے احمد گڑھ کے رہائشی 65 سالہ بنے خان کو پولس نے 5 دسمبر کو جیل بھیجا تھا۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد بزرگ بنے خان نے کہ انہوں نے آج تک سیانہ دیکھا بھی نہیں۔ سیانہ ان کے گاؤں سے تقریباً 50 کلومیٹر دور ہے۔ حالانکہ پولس اس معاملہ میں اپنی غلطی کا اعتراف کر چکی ہے اور 169 کی کارروائی کے بعد چاروں بے قصوروں کو رہا کر دیا گیا ہے اس کے باوجود بنے خان جیل میں گزارے ہوئے اپنے خوفناک دنوں کی یاد کو بھلا نہیں پا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بلند شہر کے سیانہ علاقہ میں 3 دسمبر کو گئو کشی کی افواہ کے بعد تشدد بھڑکا تھا۔ اس دوران ایک پولس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور ایک مقامی نوجوان سمت کمار کی موت ہو گئی تھی۔ تشدد کا اہم ملزم یوگیش راج ابھی تک فرار ہے۔ غور طلب ہے کہ بجرنگ دل سے وابستہ یوگیش راج اور بنے خاں ایک ہی گاؤں نیا بانس کے رہائشی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یوگیش راج نے رنجش ہونے کے سبب شرف الدین، ساجد، آصف اور بنے خاں کے خلاف رپورٹ درج کرائی تھی۔ جس کے بعد پولس نے چاروں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا۔ اب ایس آئی ٹی کی جانچ میں چاروں کو بے قصور قرار دیا گیا ہے۔
شرف الدین کا کہنا کہ یوگیش راج نے سازش کے تحت انہیں پھنسایا۔’’ کیونکہ میں گاؤں کی وقف مدنی مسجد کا صدر ہوں اور کچھ وقت سے مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کو ہٹانے اور مسجد میں ہو رہے تعمیراتی کام کو لے وہ مخالفت کرہا تھا۔‘‘
وہیں، جیل سے رہا ساجد اور ان کا خاندان فرید آباد میں رہتا ہے۔ بلند شہر میں منعقدہ اجتماع میں شامل ہونے کے لئے وہ آیا تھا۔ ایف آئی آر میں نام ہونے کی بنا پر پولس نے اسے گرفتار کر لیا اور جیل میں ڈال دیا۔ ایسی ہی کہانی آصف کی بھی ہے، جو اپنے خاندان کے ساتھ ممبئی میں رہتا ہے۔ آصف کو پولس نے اورنگ آباد سے گرفتار کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Dec 2018, 3:09 PM