بلند شہر تشدد: اہم ملزم کے بیان پر 2 نابالغ سمیت 7 مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج
انسپکٹر قتل میں اہم ملزم کے بیان پر گئو کشی کے لئے ایک گاؤں کے 7 مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ان میں سے 2 نابالغ ہیں، 3 برسوں پہلے نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ 2 اجتماع میں گئے ہوئے تھے۔
اتر پردیش کے بلند شہر میں مبینہ گئو کشی کے نام پر بھڑکےتشدد میں ایک انسپکٹر اور ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ یوپی پولس نے انسپکٹر قتل کے معاملہ میں جس شخص کو اہم ملزم بنایا ہے اسی کے بیان پر مبینہ گئو کشی کے الزام میں سیانہ کے نیا بانس کے 7 مسلمانوں کے خلاف ایف آئی درج کی گئی ہے۔
یو پی پولس کا کارنامہ یہیں ختم نہیں ہو جاتا، دراصل جن 7 مسلمانوں کے خلاف پولس نے معاملہ درج کیا ہے ان میں سے دو نابالغ ہیں اور ان کی عمر 11 سال اور 12 سال ہے۔ وہیں گاؤں والوں اور مقامی پولس کے مطاق بقیہ 5 لوگ بھی واقعہ کے دن گاؤں میں موجود نہیں تھے۔ حیرت ناک بات تو یہ ہے کہ ان میں سے تین افراد تو برسوں پہلے گاؤں سے نقل مکانی کر کے جا چکے ہیں۔
نابالغوں کے علاوہ ایف آئی آر میں درج ناموں میں پہلا نام سدیف کا ہے۔ گاؤں والوں کے مطابق اس نام کا کوئی آدمی کبھی گاؤں میں نہیں رہا۔ دوسرا نام الیاس کا ہے، گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ اس نام کے دو لوگ گاؤں میں ضرور رہتے تھے لیکن 15 سال پہلے ہی اپنے خاندان کے ساتھ نوکری کی تلاش میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اسی ایف آئی آر میں تیسرا نام شرافت کا ہے، وہ بھی کافی پہلے گاؤں چھوڑ کر کہیں اور جاکر رہنے لگا ہے۔
حالانکہ ایف آئی آر میں نامزد سیف الدین اور پرویز اسی گاؤں میں رہتے ہیں لیکن ہفتہ سے ہی گاؤں سے تقریباً 45 کلومیٹر دور منعقدہ تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنے کے لئے گئے ہوئے تھے، دونوں ہی واقعہ پیش آنے تک وہاں سے نہیں لوٹے تھے۔ دنوں کے اہل خانہ نے بطور ثبوت ان کی اجتماع میں لی گئی تصاویر اور ویڈیو پولس کو سونپ دی ہیں۔
ایس ایس پی کرشن بی سنگھ نے کچھ بھی بولنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ پولس ابھی تمام حقائق کی جانچ کر رہی ہے۔ حالانکہ پولس نے اس معاملہ میں کارروائی کرتے ہوئے گاؤں سے دونوں نابالغوں کو اٹھایا اور پوچھ گچھ کے لئے تھانہ لے کر گئی تھی۔
واضح رہے کہ پیر کے روز تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل ہو گیا تھا اور اس معاملہ میں اہم ملزم بجرنگ دل کے ضلع سربراہ یوگیش راج کو بنایا گیا ہے۔ حالانکہ وہ ابھی تک پولس کی گرفت سے باہر ہے۔ ایف آئی آر میں درج اس کے بیان کے مطابق پیر کی صبح 9 بجے وہ اپنے تین دوستوں کے ساتھ گاؤں میں ٹہلنے کے لئے نکلا تھا۔ اسی دوران پڑوسی گاؤں مہاب کے جنگلوں میں اس نے دیکھا کہ 7 لوگ گئو کشی کر رہے ہیں۔ اس کے مطبق جب تک وہ اور اس کے دوست کچھ کہہ پاتے وہ 7 لوگ فرار ہو گئے۔ یوگیش کا دعوی ہے کہ تمام لوگ اسی گاؤں کے رہنے والے تھے۔
حالانکہ یوگیش راج کی بہن کے دیئے بیان سے اس کے بھائی کے بیان پر سوال کھڑے ہوئے گئے ہیں۔ یوگیش کی بہن سمن ماتھر نے اپنے بھائی کے بیان سے الٹ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہاب گاؤں کے کسی شخص نے یوگیش کو فون کیا تھا، جس کے بعد وہ گھر سے باہر گیا تھا۔ بہن کے مطابق یوگیش اس دن پولس اسٹیشن بھی گیا تھا لیکن بعد میں وہ وہاں سے لوٹ آیا۔ اس کے بعد وہ دوپہر میں پھر باہر چلا گیا۔ سمن کے مطابق جب سے دوبارہ وہ گھر سے باہر گیا ہے نہ تو وہ واپس لوٹا اور نہ ہی اسے کسی نے دیکھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Dec 2018, 11:09 PM