کیا بلند شہر فساد کا نشانہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ تھے؟
اب یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا بلند شہر میں ہوئے ہنگامہ کا اصل نشانہ انسپکٹر سبودھ کمار تھے۔ کیونکہ وہ اخلاق قتل معاملہ میں جانچ افسر تھے۔
بلند شہر میں گئو کشی کی افواہ پر ہوئے فساد میں ایک ایسے انسپکٹر کا مارا جانا کئی سوالوں کو جنم دیتا ہے۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ہجومی تشدد کا حکومت کے پاس کوئی حل نہیں ہے؟ کیا بھیڑ جو چاہے گی وہ کرے گی؟ کیا گئو رکشا کے نام پر انسانوں کو مارا جاتا رہے گا؟ سبودھ کمار سنگھ سے اخلاق قتل کی جانچ لے کر ان کا تبادلہ کیوں کیا گیا تھا؟ سب سے بڑا سوال ہے کہ کیا ریاست اتر پردیش میں کوئی حکومت ہے بھی یانہیں؟ یہ وہ سوال ہیں جو محب وطن شہریوں کو پریشان کر رہے ہیں اور ان کو محسوس ہو رہا ہے کہ ملک کی نہ صرف گنگا جمنی تہذیب خطرے میں ہے بلکہ ملک میں قانون کے صحیح نفاذ کو لے کر بھی بے چینی بڑھ رہی ہے۔
اتر پریش کے اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) آنند کمار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انسپکٹر سبودھ دادری میں موب لنچنگ کے ذریعہ قتل کئے گئے اخلاق کے معاملہ میں جانچ افسر تھے۔ بعد میں ان کا وارانسی تبادلہ کر دیا گیا تھا اور اس میں چارج شیٹ دوسرے انفارمیشن افسر (آئی او) نے داخل کی تھی۔
یو پی پولس نے اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سبودھ کمار ستمبر 2015 سے 9 نومبر 2015 تک اخلاق قتل معاملہ میں جانچ افسر تھے بعد میں ان کا تبادلہ ورانسی کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے سبودھ کمار وہ افسر تھے جنہوں نےاخلاق قتل کے بعد دادری کو قابو میں رکھنے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے تھے۔ وہ اس وقت ہر روز علاقہ کا دورہ کرتے تھے تاکہ شرپسند عناصر سر نہ اٹھا سکیں اور اس وقت وہاں ایک مسلم گھرانے میں شادی کی تقریب ہونی تھی اور اہل خانہ خوفزدہ تھے لیکن سبودھ کمار ہی تھے جنہوں نے اس شادی کو یقینی بنایا تھا۔ سبودھ وہ افسر تھے جنہوں نے 17 ملزمین کے خلاف کیس درج کیا تھا اور ان کو گرفتار کیا تھا جو بعد میں ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔ اب لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا ان کا ہر معاملہ کو صحیح طرح سے حل کرنا ہی ان کے قتل کی وجہ بنا؟۔
سبودھ کمار کے پسماندگان میں ان کے دو بیٹے اور اہلیہ ہیں۔ بڑا بیٹا نوئیڈا میں انجینئرنگ کی پڑھائی کر رہا ہے اور دوسرا ابھی اسکول میں پڑھ رہا ہے۔ سبودھ کے والد بھی پولس میں تھے اور ان کو اپنے والد کی جگہ پولس میں نوکری ملی تھی کیونکہ نوکری کے دوران ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ سبودھ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انتہائی شاندار افسر تھے اور موقع پر رہنے کی کوشش کرتے تھے۔
میرٹھ زون کے اڈیشنل پولس ڈی آئی جی پرشانت کمار نے سیانا کے واقعہ کو تکلیف دہ بتاتے ہوئے کہا کہ پولس انسپکٹر سبودھ کمار قتل کا مقدمہ درج کرایا گیا ہے اور مقامی افراد کی جانب سے تحریر ملتی ہے تو پولس مقدمہ درج کرکے غیر جانبداری کے ساتھ واقعہ کی جانچ کرے گی۔
کمار کے دعوے کے مطابق نوجوان سُمت کی موت پولس کی گولی سے نہیں بلکہ پتھر لگنے سے ہوئی ہے۔ دوسری جانب ضلع مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ انسپکٹر سبودھ کمار کی موت گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی جس کی تصدیق پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوتی ہے۔
اس حادثہ کے بعد جائے وقوع پر پہنچے کمار نے کہا کہ حالات پوری طرح سے قابو میں ہیں، آگ زنی، پتھراؤ اور فائرنگ کرنے والوں کو کسی بھی حالت میں بخشا نہیں جائےگا۔ پولس پوری طرح سے غیر جانبداری کےساتھ پورے واقعے کی جانچ کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Dec 2018, 10:09 AM