بلند شہر تشدد: جیتو نے نہیں پرشانت نے انسپکٹر سبودھ کا قتل کیا، پولس کا دعویٰ
یو پی کے بلند شہر میں ہوئے تشدد کے 25 دن بعد پولس نے انسپکٹر سبودھ سنگھ کے قاتل کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولس کے مطابق ملزم پرشانت نَٹ پولس کی گرفت میں آ چکا ہے اور اس سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔
بلند شہر تشدد میں مارے گئے پولس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قاتل کو پولس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ اہم ملزم پرشانت نَٹ اس کے ہاتھ لگ گیا ہے، اور ایس آئی ٹی اس سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ بلند شہر کے ایس ایس پی پربھاکر چودھری کے مطابق پرشانت نَٹ نے ہی سبودھ سنگھ کا قتل کیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ سبودھ سنگھ کے قتل میں استعمال ریوالور ابھی برآمد نہیں ہوا ہے۔
اس واقعہ میں ایک نوجوان سمت کی بھی موت ہوئی تھی۔ پربھاکر چودھری کے مطابق جب بھیڑ نے پولس ٹیم پر حملہ کیا تھا تو اپنی حفاظت میں انسپکٹر سبودھ سنگھ نے گولی چلائی تھی جس سے سمت کی موت ہوئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ واقعہ کے ویڈیو اور کچھ لوگوں کی گواہی کی بنیاد پر انسپکٹر کے قتل میں پرشانت نَٹ کو مشتبہ پایا گیا تھا۔
گزشتہ 3 دسمبر کو ہوئے بلند شہر تشدد کے سلسلے میں اب تک 22 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ 6 لوگوں نے عدالت میں خودسپردگی کی تھی۔ شروعات میں سبودھ سنگھ کے قتل کا شبہ فوجی جوان جیتو فوجی پر تھا، اسے بھی پولس نے گرفتار کیا تھا۔ لیکن اب پولس کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے پرشانت نَٹ نے انسپکٹر سبودھ سنگھ سے ان کی پستول چھین کر انھیں گولی ماری تھی۔ پرشانت نَٹ چگراوٹھی گاؤں کا رہنے والا بتایا گیا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ بلند شہر تشدد میں پولس بار بار اپنی جانچ کا راستہ کیوں بدل رہی ہے اور ہر بار ایک نئی جانکاری کیوں سامنے رکھ رہی ہے۔ شروع میں اس تشدد کا اہم ملزم بجرنگ دل کے ضلع کنوینر یوگیش راج کو بتایا گیا۔ شروع میں اسے گرفت میں لینے کے لیے تھوڑی بہت تیزی دکھائی گئی تھی، لیکن اب یوگیش کے بارے میں پولس خاموش ہے۔
اس کے بعد پولس نے اعلان کیا کہ اہم ملزم فوج کا جوان جیتو فوجی ہے۔ پولس نے اسے گرفتار بھی کیا۔ لیکن عدالت میں پیش کرنے کے بعد اسے سے پوچھ تاچھ کے لیے ریمانڈ تک پولس نے نہیں مانگا۔ اور اب پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ پرشانت نَٹ ہی انسپکٹر سبودھ کا قاتل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔