مرکزی وزیر اٹھاولے بھی ایودھیا میں مندر تعمیر کے خلاف،کہا ’تعلیمی ادارہ قائم ہو‘
سماجی انصاف کے مرکزی وزیر مملکت رام داس اٹھاولے کا کہنا ہے کہ مذہبی لیڈروں کے ایودھیا دورہ کرنے یا حکومت پر دباؤ بنانے سے رام مندر تعمیر نہیں ہوگا بلکہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہی ایسا ممکن ہے۔
مودی کابینہ میں سماجی انصاف کے ریاستی وزیر مملکت رام داس اٹھاولے بھی ایودھیا میں مندر تعمیر کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی صف میں کھڑے ہو گئے ہیں۔ این ڈی اے میں شامل ’ریپبلکن پارٹی آف انڈیا‘ (اے) کے سربراہ رام داس اٹھاولے نے کہا کہ ان کی پارٹی نہ تو رام مندر کی حمایت کرتی ہے اور نہ ہی مسجد تعمیر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرا مشورہ تو یہ ہے کہ یہاں نہ مندر تعمیر ہو اور نہ ہی مسجد، بلکہ اس مقام پر تعلیمی ادارہ یا ایسی چیز تعمیر ہو جس سے سبھی استفادہ کریں اور کسی کے جذبات کو ٹھیس بھی نہ پہنچے۔‘‘
رام داس اٹھاولے میڈیا سے بات چیت کے دوران ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی تحریک تیز ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ 1992 میں بھیڑ نے بابری مسجد کو توڑ دیا، لیکن اب اس وجہ سے ماحول کو کشیدہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے اس طرح کے کاموں کو نظر انداز کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اُدھو ٹھاکرے کے ایودھیا دورہ یا سَنتوں یا مذہبی لیڈروں کے دباؤ سے مندر تعمیر نہیں ہوگا۔ مندر تعمیر کے لیے سپریم کورٹ کے حکم کی ضرورت ہے۔‘‘
مودی حکومت میں وزیر اٹھاولے کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) نے ایودھیا میں ’دھرم سبھا‘ کا انعقاد کر رام مندر تحریک کو تیز کر دیا ہے اور مرکزی حکومت پر آرڈیننس لانے کا دباؤ بنا رہی ہے۔ وی ایچ پی کے مطابق ’دھرم سبھا‘ میں ملک بھر سے تین لاکھ لوگ پہنچے تھے۔ دوسری طرف این ڈی اے میں شامل شیو سینا بھی مندر تعمیر کے لیے حکومت پر لگاتار دباؤ بنا رہی ہے، اور اس کے لیے وہ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنانے سے بھی پیچھے نہیں ہٹ رہی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Nov 2018, 8:09 PM