جرسی گائے کا دودھ پینے سے جرائم میں اضافہ: سنگھ پرچارک
ان کا کہنا ہے کہ گائے کا مطلب صرف اور صرف ہندوستانی گائے سے ہے، وہ خوبصورت اور پتلی جلد ہوتی ہے جبکہ بیرونی نسل کی جرسی گائے موٹی جلد والی اور بدصورت ہوتی ہے۔
نئی دہلی۔ دنیا بھلے چاہے چاند پر چلی جائے اور چاہے مریخ پر لیکن کچھ لوگوں نے ہمیشہ کوئیں کا مینڈھک بنے رہنے کا عہد کیا ہوا ہے ۔ آر ایس ایس سے وابستہ رہنما اور پرچارک اکثر اپنے بیانوں میں سائنسی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے مضحکہ خیز بیان دیتے رہتے ہیں ۔ نیا بیان سنگھ کے سینئر پرچارک شنکر لال نے دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ بھینس اور جرسی (بیرونی نسل کی) گائے کا دودھ پینے کی وجہ سے نوجوانوں میں جرائم کی عادت بڑھ رہی ہے۔
ہندی روزنامہ نو بھارت ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق سنگھ کے رہنما کا کہنا ہے کہ ان جانوروں کا دودھ تامسی (برے) اثرات پیدا کرنے والا ہوتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ گائے کا مطلب صرف اور صرف ہندوستانی گائے سے ہے ، وہ خوبصورت اور پتلی جلد کی ہوتی ہیں جبکہ بیرونی گائے موٹی جلد والی اور بدصورت ہوتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سنگھ پرچارک یہیں نہیں رکے بلکہ انہوں نے مزید کہا کہ کہ ہندوستانی گائے کے پیٹ میں چار چیمبر ہوتے ہیں جبکہ بیرونی گائے میں تین۔ انہوں یہ بھی دعویٰ کیا کہ بائبل، قرآن اور دوسری مذہبی کتابوں میں انہیں سب خصوصیات کی بنا پر گائے کا گوشت کھانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
سنگھ کے پرچارک شنکر لال کا کہنا ہے کہ گائے کے ذریعہ جرائم سے پاک ہندوستان کا تصور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گائے آلودگی ہٹانے میں بھی تعاون کرتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک گرام گھی کا دیا جلانے سے 100 کلو آکسیجن تیار ہوتی ہے اور تلسی کے آگے اگر دیا جلایا جائے تو اوزون تیار ہو جاتی ہے۔
سائنس دانوں کا تصور یہ ہے کہ گائے اور بھینس جیسے جانوروں سےمیتھین گیس کا اخراج ہوتا ہے ، تاہم، ان کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ لیکن سنگھ اور اس سے وابستہ افراد کو بھلا سائنسی حقائق اور اصولوں سے کیا لینا دینا!
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔