بجٹ 2024: ریاستوں سے امتیازی سلوک کے خلاف پارلیمنٹ کمپلیکس میں اپوزیشن کا احتجاج

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ بجٹ عوام مخالف ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کسی کو انصاف نہیں ملا۔ بہار اور آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہو سکا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: حزب اختلاف کے اتحاد 'انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس' (انڈیا) کی حلیف جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں مرکزی بجٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومت والی ریاستوں کے ساتھ کیے جانے والے امتیازی سلوک اور ناانصافی کے خلاف مظاہرہ کیا۔

اس احتجاج میں راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی، سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور کئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔


کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ بجٹ عوام مخالف ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کسی کو انصاف نہیں ملا۔ بہار اور آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہوا۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا اپوزیشن پارٹیاں بجٹ بحث میں حصہ لیں گی، کھڑگے نے کہا، ’’ہم احتجاج کریں گے، پھر دیکھتے ہیں۔‘‘

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رندیپ سرجے والا نے عام بجٹ کی مخالفت میں کہا، ’’یہ مودی جی کا کرسی بچاؤ بجٹ، اقتدار بچاؤ بجٹ، بدلہ لو بجٹ ہے۔ اس بجٹ سے 90 فیصد ریاستوں اور 90 فیصد سے زیادہ عوام کو الگ تھلگ کر دیا گیا۔ مودی حکومت کا بجٹ صرف بی جے پی کا اقتدار بچاؤ بجٹ بن کر رہا گیا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ منگل کی شام کھڑگے کی رہائش گاہ پر 'انڈیا' اتحاد کی اتحادی جماعتوں کے ایوان قائدین کی میٹنگ میں اس مسئلہ پر پارلیمنٹ کے باہر اور اندر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔


کانگریس تنظیم کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے منگل کو اس معاملے پر کہا تھا کہ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ 27 جولائی کو منعقد ہونے جا رہے نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ آئینی اصولوں کے تئیں حکومت کا یہ رویہ مکمل طور پر 'غیر اخلاقی' ہے۔ اس سے پہلے ’ڈی ایم کے‘ کے صدر اور تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے بھی نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔