عام بجٹ 2018: کسانوں کو ’جملوں‘ سے نوازا گیا، قرض معافی کا کوئی تذکرہ نہیں
مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے آخری مکمل بجٹ پیش کرتے ہوئے ایم ایس پی پر بھی محض ’جملہ بازی‘ ہی کی اور اعداد و شمار کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
مرکزی بجٹ 2018 کے بارے میں بہت زور و شور سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ کسانوں کا حمایتی بجٹ ہے، جب کہ حقیقت بالکل برعکس ہے۔ پورے ملک میں کسانوں کی پرتشدد تحریکوں اور زبردست غیر اطمینانی کے دباؤ میں کارپوریٹ حمایتی مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی کو اپنی بجٹ تقریر میں کسانوں کو توجہ دینی پڑی لیکن پورے ملک میں کسانوں کے دو سب سے بڑے مطالبات یعنی قرض معافی اور فصل کی مناسب قیمت کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا۔
قرض کے دباؤ میں زندگی بسر کر رہے کسان جہاں خودکشی کرنے کے لیے مجبو رہو رہے ہیں اور تمام ریاستوں میں تحریک شروع کر چکے ہیں وہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ بجٹ کے دوران قرض معافی سے متعلق کوئی ترکیب نکلے گی، لیکن بجٹ نے تو کسانوں کو پوری طرح سے مایوس ہی کر دیا۔ کسانوں کی جگہ مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزیز (ایم ایس ایم ای) کو قرض میں معافی دے دی گئی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایم ایس ایم ای کا قرض معاف کر سکتے ہیں تو بھلا کسانوں کا کیوں نہیں؟
دوسری طرف منیمم سپورٹ پرائس یعنی ایم ایس پی پر بھی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے محض ’جملہ بازی‘ ہی کی اور چیزوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ وزیر مالیات نے یہ دعویٰ کیا کہ 2018 میں حکومت نے ربیع کی تمام فصلوں پر لاگت سے 50 فیصد زیادہ ایم ایس پی دیا ہے جب کہ خود سرکاری اعداد و شمار سی اے سی پی کی رپورٹ کے مطابق سی-2 لاگت 30 سے 32 فیصد تک بیٹھتا ہے۔ اس سلسلے میں زراعتی معاملوں کی ماہر کویتا کروتھنتی کہتی ہیں کہ اس میں حکومت فصل کی لاگت طے کرنے میں بے وقوف بنا رہی ہے۔ ٹھیک اسی طرح سے جیسے خط افلاس کو طے کرنے میں گڑبڑی کی جاتی ہے تاکہ غریبوں کی تعداد کم دکھائی جا سکے۔ کویتا ایم ایس پی سے متعلق بجٹ میں کیے گئے اعلانات کو ’جملہ‘ سے زیادہ کچھ نہیں مانتیں۔ اس میں بھی وزیر مالیات نے صرف ربیع فصلوں کی بات کی ہے جب کہ اس ملک میں زیادہ تر کسان بارش پر منحصر رہتے ہیں اور انھیں ربیع کی فصل اُگانے کا موقع نہیں ملتا۔ خریف میں اتنا کم ایم ایس پی ملتا ہے کہ کسانوں کی پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں۔ مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اے-2 پر ایم ایس پی دے گی، سی-2 فصل لاگت پر نہیں۔ اس طرح سے کسانوں کی فصل کی لاگت کیا ہے، اسی پر ہمارا سوال ہے۔
دوسرا جھوٹ یہاں تیار کیا گیا ہے آرگینک فارمنگ اور خواتین سیلف ہیلپ گروپ کے بارے میں۔ یو پی اے کے وقت خواتین کسان خودمختاری منصوبہ (این کے ایس پی) تھا جو این آر ایل ایم کے تحت تھا۔ اس منصوبہ کا بھی نشانہ یہی تھا کہ خاتون کسانوں کو آرگینک کھیتی کرنے میں مدد کی جائے۔ کویتا کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ پر مودی حکومت نے زبردست تخفیف کر دی تھی۔ آرگینک کھیتی پر زور دینا اچھی بات ہے لیکن اس پر کام کس طرح کریں گے یہ بھی تو سوچنے والی بات ہے۔
سوراج ابھیان کا اس پورے معاملے پر کہنا ہے کہ کسانوں کے نام پر مرکزی حکومت نے دھوکہ دیا ہے۔ نہ تو قرض معافی کی گئی ہے اور نہ ہی فصل کی لاگت کے بارے میں کوئی اعلان کیا گیا ہے۔ سوراج ابھیان کے یوگیندر یادو کا کہنا ہے کہ آج کسان آئی سی یو میں ہے۔ مودی جی اپنا وعدہ بھول گئے ہیں۔ آج تک کسان نے صبر کیا لیکن اس دھوکے والے بجٹ کے بعد جدوجہد کریں گے، تحریک چلائیں گے۔ کسانوں کو پیداوار کی قیمت دلانے کے لیے سوراج انڈیا ملک بھر میں ’منڈی ستیاگرہ‘ کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔