مودی پارلیمنٹ کے معاملے پر خاموشی توڑیں: دانش
امروہہ کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے کہا کہ باپو کے ملک میں لنچنگ کے جو واقعات ہو رہے ہیں اس سے ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟
بہوجن سماج پارٹی کے لیڈر کنور دانش علی نے لوک سبھا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی سے خاموشی توڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احتساب جلد سے جلد طے ہونا چاہیے۔ امروہہ سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ لوک سبھا میں پیش آنے والے اس واقعہ کو آٹھ دن گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک کسی کارروائی کے آثارنظر نہیں آرہے ہیں یہ حیران اور پریشان کن ہے۔ اس کے برعکس انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اس ملک میں یہ کیا ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ قائد ایوان وزیر اعظم نریندر مودی کو انہوں نے خط لکھا ہے۔ وزیراعظم ایوان کے لیڈر ہیں اس لیے ان کی ذمہ داری زیادہ ہے۔ باپو کے ملک میں لنچنگ کے جو واقعات ہو رہے ہیں اس سے ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟
بی ایس پی ایم پی نے مسٹر مودی کو لکھے خط میں کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر اس طرح کے رویے کی مذمت کرنا پارلیمانی کارروائی کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کے عزم کو ظاہر کرے گا۔
مسٹررمیش بدھوڑی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسٹرمودی نے ابھی تک اپنی خاموشی نہیں توڑی ہے۔ اگرمسٹربدھوڑی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو ملک کی جمہوریت اور آنے والی نسلوں کے لئے اس سے بڑی توہین کی بات نہیں ہو سکتی۔
مسٹر دانش علی نے کہا کہ پورا معاملہ ایوان میں ہوا ہے تو قانونی مقدمہ نہیں بنتا ہے، اس لیے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو مسٹر رمیش بدھوڑی کو معطل کرکے قانونی کارروائی کی سفارش کرنی چاہیے۔ اس لیے مسٹر مودی کو خط لکھا اور کہا کہ کم از کم آپ کی طرف سے ایک بیان تو آنا چاہیے کہ ہم جمہوریت کے مندر میں بیٹھتے ہیں اس میں جو واقعہ رونما ہوا اس کی مذمت کریں۔
وزیراعظم کا بیان نہ آنا جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کے لیے افسوس کا مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح نفرت کی فضا کو فروغ دیا جا رہا ہے وہ تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں دہلی میں معمولی سے بات پر ایک نوجوان کو ستون سے باندھ کر مارا گیا۔ یہ کام دارالحکومت کے اندر ہو رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔