بی جے پی رکن اسمبلی سادھنا سنگھ کا سر لانے والے کو 50 لاکھ کا انعام: بی ایس پی رہنما کا اعلان

بی ایس پی کے سابق رکن اسمبلی وجے یادو نے بی جے پی کی رکن اسمبلی سادھنا سنگھ کا سر لانے والے کو 50 لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ سادھنا سنگھ نے مایاوتی کے خلاف قابل اعتراض بیان دیا تھا۔

بی ایس پی سپریمو مایاوتی اور بی جے پی کی رکن اسمبلی سادھنا سنگھ
بی ایس پی سپریمو مایاوتی اور بی جے پی کی رکن اسمبلی سادھنا سنگھ
user

قومی آواز بیورو

مایاوتی کو خواتین کے نام پر داغ کہنے والی بی جے پی کی رکن اسمبلی سادھنا سنگھ کے خلاف بی ایس پی کے سابق رکن اسمبلی وجے یادو نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جو بھی سادھنا سنگھ کا سر قلم کر کے لائے گا اس کو انعام میں 50 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

بی ایس پی کے سابق رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ ’’سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد سے بی جے پی کے لوگ بوکھلا گئے ہیں اور اس بوکھلاہٹ میں وہ بی ایس پی سپریموں کے خلاف قابل اعتراض بیان دے رہے ہیں ۔ ان کے یہ بیانات ہمارے برداشت سے باہر ہیں اب ہم بھی اعلان کر رہے ہیں کہ جو شخص سادھنا سنگھ کا سر کاٹ کر لائے گا ہم اسے 50 لاکھ روپے کا انعام دیں گے ‘‘۔ واضح رہے وجے یادو وہی رہنما ہیں جو اسٹیج سے بی جے پی رہنماؤں کو دوڑا دوڑا کر مارنے کی بات کہہ چکے ہیں۔

بی ایس پی سپریموں مایاوتی کو خواجہ سرا سے بد تر کہنے والی بی جے پی کی رکن اسمبلی سادھنا سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جا چکی ہے ۔ یہ شکایت بی ایس پی رہنما رام چندر گوتم نے چندولی کے ایک تھانے میں درج کرائی ہے۔ سادھنا سنگھ اپنے بیان پر افسوس کا اظہار کر چکی ہیں لیکن انہوں نے معافی نہیں مانگی ہے۔ انہوں نے کہا ہے ’’میرا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا بلکہ میرا مقصد صرف یہ تھا کہ 2جون 1995 کو گیسٹ ہاؤس معاملہ میں بی جے پی نے جو مدد کی تھی اس کو یاد دلانا تھا ، اگر میرے الفاظ سے کسی کو تکلیف پہنچی ہے تو مجھے اس پر افسوس ہے‘‘۔

مغل سرائے کی چندولی اسمبلی سیٹ سے رکن اسمبلی سادھنا سنگھ نے کہا تھا ’’ وہ خواتین کی ذات پر کلنک ہیں ۔ جس خاتون کی آبرو کو بی جے پی رہنماؤں نے لٹتے لٹتے بچایا، اسی نے آرام و سہولت کے لئے اپنی حیثیت کو بچانے کے لئے بے عزتی کا گھونٹ پی لیا۔ ایسی خاتون تو خواجہ سرا (ہجڑا) سے بھی زیادہ بد تر ہے، وہ نہ مرد ہے اور نہ خاتون ان کا شمار کس میں کیا جائے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔