رجحانات میں سماج وادی پارٹی کو اتحاد کا فائدہ نہیں
بدایوں میں یادو خاندان کے اہم رکن دھرمیندر یادو کو بی جے پی کی ڈاکٹر سنگھ مترا موریہ سے سخت چیلنج مل رہا ہے وہیں قنوج میں ڈمپل یادو اور فیروزآباد میں اکشے یادو کو بھی سخت چیلنج کا سامنا ہے۔
لکھنؤ: اتحاد کے سہارے اترپردیش میں کھوئی زمین کی تلاش میں مشغول سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو کی کوشش موجودہ انتخابات میں بھی کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔
سال 2014 میں ’مودی لہر‘ کے باوجود اپنے کنبے کی سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرانے والی ایس پی کی زمین اس بار کھسکتی نظر آرہی ہے۔ ووٹ شماری سے مل رہے رجحان کے مطابق ایس پی کو محض چھ سیٹوں پرسبقت حاصل ہے جبکہ گذشتہ انتخاب میں پارٹی نے پانچ سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔
بدایوں میں یادو خاندان کے اہم رکن دھرمیندر یادو بی جے پی کی ڈاکٹر سنگھ مترا موریہ سے سخت چیلنج مل رہا ہے وہیں قنوج میں ڈمپل یادو اور فیروزآباد میں اکشے یادو کو اپنے قریبی حریف سے کانٹے کی ٹکر مل رہی ہے۔
انتخابی تشہیر کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دار حملہ بولنے والے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو اعظم گڑھ میں سوا لاکھ ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔ اپنے والد کے پارلیمانی حلقے پر قسمت آزما رہے اکھلیش نے سال 2014 میں ملائم سنگھ یادو کے ذریعہ درج کی گئی جیت کے فرق سے کافی آگے نکل گئے ہیں۔
سال 2014 میں معمول فرق سے ہارنے والے شفیق الرحمان برق سنبھل میں اس بار بی جے پی امیدوار پرمیشور لال سینی کے خلاف فیصلہ کن سبقت بنائے ہوئے ہیں وہیں مرادآباد میں ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمان کے خلاف 73 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے سبقت حاصل کر کے ایس پی کی جیت کو پختہ کردیا ہے۔
اپنے بیانات کے لئے الیکشن کے درمیان سرخیوں میں رہنے والے اعظم خان نے رامپور میں فلمی اداکارہ و بی جے پی امیدوار جیہ پردہ کے سپنوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ اعظم خان کو اس سیٹ پر تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔