جھارکھنڈمیں بی ایس پی امیدوار نے آسام کے وزیر اعلی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا

بی ایس پی امیدوار کشواہا شیوپوجن مہتا نے جھارکھنڈ اسمبلی الیکشن کے شریک انچارج ہمنتا بسوا سرما کے خلاف عدالت میں شکایت درج کرائی ہے، جس کی سماعت 16 نومبر کو ہونی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں حسین آباد سیٹ سے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے امیدوار کشواہا شیوپوجن مہتا نے جمعہ کو پالامو ضلع کی ایک عدالت میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کے خلاف شکایت درج کرائی، جس میں ان پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا الزام لگایا۔ مہتا کے وکیل سنجے کمار اکیلا نے یہ جانکاری دی۔ اکیلا کے مطابق، پالامو ضلع کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس 16 نومبر کو سماعت کے لیے درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کشواہا شیو پوجن مہتا حسین آباد اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں، جہاں 13 نومبر کو ووٹنگ ہوگی۔ سرما نے 23 اکتوبر کو حسین آباد میں منعقدہ ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ اگر ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) برسراقتدار آئی تو پالامو ضلع کے موجودہ سب ڈویژن حسین آباد کو الگ ضلع بنایا جائے گا۔ اور اس کا نام بدل کر بھگوان رام یا بھگوان کرشن پر  رکھا جائے گا ۔سرما اس سیٹ سے بی جے پی امیدوار کملیش کمار سنگھ کے حق میں مہم چلا رہے تھے۔ اپنی شکایت میں، بی ایس پی امیدوار نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے جھارکھنڈ الیکشن کے شریک انچارج سرما نے حسین آباد میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔


میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی ایس پی امیدوار نے کہا کہ حسین آباد کے لوگ ہمیشہ آپسی ہم آہنگی میں رہتے ہیں۔ یہاں کے لوگ کسی بھی برادری سے نفرت اور تلخی کے جذبات نہیں رکھتے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ نے فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کے لیے ایسا بیان دیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے سرما کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ کے خلاف شکایت درج کرنے کے بعد بی جے پی رہنماؤں نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرا کر سچ بولنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ سرما کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہےلیکن اسے عدالت پر پورا بھروسہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔