اجین اور سدھارتھ نگر میں خواتین کے ساتھ ہوئی بربریت انسانیت پر بدنما داغ: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ تشہیر پر مرکوز حکومتوں نے اپنی جھوٹی شبیہ تیار کرنے کے لیے ایک غیر حساس نظام کو جنم دیا ہے جس کا سب سے بڑا شکار خواتین ہو رہی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج اجین اور سدھارتھ نگر میں خواتین کے ساتھ ہوئی بربریت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انھوں نے مدھیہ پردیش کے اجین اور اتر پردیش کے سدھارتھ نگر میں پیش آئے عصمت دری کے واقعات پر مبنی سرخی کا اسکرین شاٹ اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اجین اور سدھارتھ نگر میں خواتین کے ساتھ ہوئی بربریت انسانیت پر بدنما داغ ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے اس معاملے میں پولیس کی سست روی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’خواتین کے خلاف لگاتار بڑھتے جرائم اور پولیس انتظامیہ کا متاثرہ اور اس کے کنبہ کے تئیں رویہ سسٹم کی بے رحمی کا ثبوت ہے اور ملک کے لیے سنگین فکر کا موضوع ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’تشہیر پر مرکوز حکومتوں نے اپنی جھوٹی شبیہ تیار کرنے کے لیے ایک غیر حساس نظام کو جنم دیا ہے جس کا سب سے بڑا شکار خواتین ہو رہی ہیں۔‘‘


سوشل میڈیا پوسٹ میں موجودہ حالات پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ ’’وقت آ چکا ہے جب خواتین کے تحفظ کے لیے سماج کی بہتر اخلاقات کی سمت میں سنجیدہ کوشش کی جائے۔ سماجی، سیاسی و انتظامی ہر سطح پر سخت قدم اٹھائے جائیں۔ بہتر شہری، بہتر انتظام کو جنم دیتا ہے اور بہتر انتظام ہی ایک بہتر سماج کی بنیاد بنتا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ اجین میں ایک کچڑا بیننے والی خاتون کو شراب پلا کر اس کے ساتھ عصمت دری کا شرمناک واقعہ انجام دیا گیا ہے۔ یہ عمل دن کی روشنی میں ہوا اور وہاں سے گزرتے ہوئے لوگوں نے اس خاتون کو بچانے کی جگہ واقعہ کی ویڈیو بنائی۔ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے کلیدی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور بقیہ ملزمین کی تلاش جاری ہے۔


دوسری طرف اتر پردیش کے سدھارتھ نگر کی ایک مسلم خاتون گزشتہ دنوں (30 اگست) عصمت دری کی شکار ہوئی۔ اس خاتون کا شوہر بہت بیمار تھا جسے علاج کے لیے وہ لکھنؤ لے گئی تھی۔ اسے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے شوہر کو اسپتال سے ڈسچارج کرا کر اسپتال کی ایمبولنس سے سدھارتھ نگر لوٹ رہی تھی۔ اسی دوران ایمبولنس ڈرائیور اور ہیلپر نے بہانہ بنا کر خاتون کو گاڑی کے کیبن میں بٹھا لیا جہاں دونوں نے خاتون کا جنسی استحصال کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ خاتون نے جب اس کی مخالفت کی تو ایمبولنس ڈرائیور اور ہیلپر نے بیمار شوہر کا آکسیجن ہٹا کر اسے باہر پھینک دیا جس سے اس کی حالت مزید سنگین ہو گئی۔ اس درمیان خاتون نے 112 ڈائل کر دیا اور پولیس کی مدد سے متاثرہ نے شوہر کو بغرض علاج گورکھپور میڈیکل کالج میں داخل کرایا۔ علاج کے دوران خاتون کے شوہر کی موت ہو گئی۔ بعد ازاں خاتون نے لکھنؤ میں ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ ملزمین کے خلاف اتر پردیش کی مقامی پولیس کارروائی کی ہمت نہیں جٹا پائی جس کی وجہ سے ملزمین فرار ہو گئے۔ شوہر کی موت کے کچھ دن بعد خاتون نے ملزمین کے خلاف یہ مقدمہ درج کرایا جس کے بعد پولیس کی کارروائی شروع ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔