انگلینڈ: خواتین نے بچے نہ پیدا کرنے کا لیا فیصلہ، سڑکوں پر اتر کر بتائی وجہ

ماحولیاتی تبدیلی سے متفکر برطانیہ کی ’برتھ اسٹرائک‘ نامی تنظیم سے جڑی سبھی خواتین نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بچے پیدا نہیں کریں گی۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ دنیا انسانوں کے رہنے لائق نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

انگلینڈ کی خواتین نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بچے نہ پیدا کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ دنیا اب رہنے لائق نہیں ہے اس لیے وہ بچے پیدا کر ان کے لیے مشکلیں کھڑی نہیں کرنا چاہتیں۔ یہ قدم انگلینڈ میں ماحولیاتی تبدیلی کے لیے کام کرنے والے ایک ادارہ کی خواتین نے اٹھایا ہے اور وہ سڑکوں پر اتر کر ماحولیاتی بیداری کے لیے کام بھی کر رہی ہیں۔

دراصل ماحولیاتی تبدیلی کو لے کر پوری دنیا متفکر ہے اور کئی اقدام بھی کیے جا رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود کوئی مثبت نتیجہ نکل کر سامنے نہیں آ رہے ہیں۔ ہمالیہ کے گلیشیروں پر گلوبل وارمنگ کے اثر کا اندازہ لگانے والی ایک ٹیم نے گزشتہ دنوں یہ بھی بتایا کہ سال 2000 سے 2016 کے درمیان ہر سال گلیشیروں کی اوسطاً 800 کروڑ ٹن برف پگھل رہی ہے۔ یہ ایک خطرناک صورت حال ہے۔ کچھ تجزیوں کے مطابق 25 سالوں یعنی 1975 سے 2000 تک ہر سال اوسطاً 400 کروڑ ٹن برف پگھلتی رہی، لیکن اس کے بعد کے 16 سالوں میں گلیشروں کے پگھلنے کی رفتار دوگنی ہو چکی ہے۔ یہ سب ماحولیاتی تبدیلی کا ہی نتیجہ ہے۔


بدتر ہوتے ماحولیات کے پیش نظر انگلینڈ کی سماجی کارکن بلائتھ پیپینو، جو کہ موسیقار بھی ہیں، نے ایک سال قبل بچے پیدا نہ کرنے کا فیصلہ لیا تھا اور 2018 میں ایک تنظیم ’برتھ اسٹرائک‘ کے نام سے بنایا تھا۔ اب اسی تنظیم سے جڑی سبھی خواتین نے بھی بچے پیدا نہ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس تنظیم سے اب تک 330 لوگ منسلک ہو چکے ہیں جن میں 80 فیصد تعداد خواتین کی ہے۔

لندن میں رہنے والی 33 سالہ بلائتھ پیپینو کہتی ہیں کہ ’’میں بچہ چاہتی ہوں۔ میں اپنے پارٹنر کے ساتھ ایک فیملی چاہتی ہوں۔ لیکن یہ دنیا بچوں کے رہنے لائق نہیں ہے، اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کبھی بچہ پیدا نہیں کروں گی۔‘‘ پیپینو کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ فیصلہ یونائٹیڈ نیشنز انٹرنیشنل پینل آن کلائمٹ چینج کی تنبیہ کے بعد لیا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے 11 سال بچے ہیں۔


’برتھ اسٹرائک‘ سے کچھ کچھ دن پہلے ہی جڑی 29 سالہ کوڑی ہیریسن بھی ماحولیاتی تبدیلی سے متفکر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’آپ کسی اور کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ نہیں کر سکتے۔ اگر چیزیں ٹھیک نہیں ہوتی ہیں تو انسان اچھی زندگی نہیں گزار سکتا ہے۔‘‘ تنظیم کی ایک دیگر رکن کا کہنا ہے کہ جب ماحولیاتی تبدیلی ہوتی ہے تو کئی چیزیں اس کے ساتھ بدلتی ہیں۔ اس سے کھانے کی چیزوں اور وسائل پر بھی اثر پڑے گا، جو کہ جنگی صورت حال کا سبب بنے گا۔

بہر حال، آبادی پر نظر رکھنے والی انگلینڈ کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بڑھے گا اور جنگلوں میں بھی کمی آئے گی، اس لیے آبادی کنٹرول بھی بہت ضروری ہے تاکہ گلوبل وارمنگ پر قابو پایا جا سکے۔ یو این کے مطابق 2030 تک زمین پر 8.5 بلین لوگ ہوں گے اور 2100 تک یہ اعداد و شمار 11 بلین تک ہونے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔