مودی حکومت میں ترقی کی رفتار پر لگا بریک، جی ڈی پی پہنچا 5 فیصد پر

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے جی ڈی پی نے حکومت کو ایک بار پھر جھٹکا دیا ہے۔ اس سے پہلے ی سہ ماہی یعنی مالی سال 19-2018 کے جنوری-مارچ کی مدت میں جی ڈی پی شرح 5.8 فیصد تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

تیزی کے ساتھ ہچکولے کھا رہی ملک کی معیشت کو سنبھالنے کے لیے مودی حکومت نے جمعہ کو ایک نیا داؤ کھیلتے ہوئے کئی سرکاری بینکوں کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کا اعلان کیا۔ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے 10 سرکاری بینکوں (پی ایس بی) کا الگ الگ انضمام کر ان کی تعداد اب چار بینکوں تک محدود کر دی ہے۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ معیشت کی بگڑتی حالت سے گھبرائی حکومت کی جانب سے نرملا سیتارمن جس وقت ان سرکاری بینکوں کے انضمام کا اعلان کر معیشت میں مضبوطی آنے کا اعلان کر رہی تھیں، ٹھیک اسیو قت جاری ہوئے اعداد و شمار حکومت کو منھ چڑھا رہے تھے اور اب یہ اعداد و شمار ملک کو گہری فکر میں مبتلا کر رہے ہیں۔


جمعہ کی شام سی ایس او کے ذریعہ جاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 20-2019 کی اپریل-جون سہ ماہی میں ملک کا جی ڈی پی گر کر 5 فیصد پر آ گیا ہے جو کہ 7 سال کی سب سے نچلی سطح پر ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے جی ڈی پی اعداد و شمار نے حکومت کو پھر سے جھٹکا دیا ہے۔ اس سے پہلی سہ ماہی یعنی مالی سال 19-2018 کے جنوری-مارچ میں جی ڈی پی شرح ترقی 5.8 فیصد تھی، جب کہ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں یہ شرح 8 فیصد تھی۔

غور طلب ہے کہ جی ڈی پی کے اعداد و شمار جاری ہونے سے کچھ ہی دیر پہلے وزیر مالیات نرملا سیتارمن ایک ساتھ سبھی چینلوں پر وارد ہوئی تھیں اور 10 سرکاری بینکوں کو ضم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ معیشت کی حالت ٹھیک ہے۔ سیتارمن نے بینکوں کے این پی اے (نان پرفارمنگ ایسیٹ) کم ہونے اور منافع بڑھنے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ قرض وصولی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔


لیکن جی ڈی پی کے اعداد و شمار ایک طرح سے وزیر مالیات کے دعووں کو منھ چڑھا رہے ہیں۔ جی ڈی پی کسی بھی ملک کی معاشی صحت کی پیمائش کا سب سے اہم اور قابل قبول پیمانہ ہے۔ جی ڈی پی کسی خاص مدت کے دوران ملک کے اندر اشیا اور سروسز کے پروڈکشن کی کل قیمت پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کا شمار ہندوستان میں ہر تین مہینے پر یعنی سہ ماہی بنیاد پر ہوتا ہے۔

قابل غور ہے کہ نرملا سیتارمن نے جو اعلان کیا ہے اس کے مطابق اورینٹل بینک آف کامرس اور یونائٹیڈ بینک آف انڈیا کو پنجاب نیشنل بینک میں ملا دیا جائے گا۔ کینرا بینک اور سنڈیکیٹ بینک کا آپس میں انضمام ہوگا، جب کہ یونین بینک آف انڈیا، آندھرا بینک اور کارپوریشن بینک کو ملا کر ایک بینک بنایا جائے گا۔ اسی طرح سے انڈین بینک اور الٰہ آباد بینک کو ملا کر ایک بینک بنے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔