پی ایم مودی کی ’میک اِن انڈیا‘ مہم پر بھی لگا بریک، سولر پاور پلانٹ کا 85 فیصد سامان غیر ملکی!

’میک ان انڈیا‘ منصوبہ لانچ کرتے وقت بڑی بڑی باتیں ہوئی تھیں لیکن بڑھتی جا رہی سولر پاور کی ڈیمانڈ کے درمیان 85 فیصد سامان چین، ملیشیا، ویتنام سے برآمد کیے جانے کی خبریں کئی سوال کھڑے کرتی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی 
وزیر اعظم نریندر مودی
user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ چلائے گئے کئی خاص منصوبے ناکام ہو گئے ہیں اور کئی منصوبوں پر بریک سا لگ گیا ہے۔ ایسے منصوبوں میں ہی ایک منصوبہ ’میک ان انڈیا‘ ہے جس کی لانچنگ پی ایم مودی نے بہت زور و شور سے کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے ملک میں نہ صرف روزگار بڑھے گا بلکہ کم خرچ پر معیاری چیزیں بنائی جا سکیں گی۔ اس ’میک ان انڈیا‘ مہم پر بھی اب بریک لگتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہندوستان میں بڑھتی جا رہی سولر پاور کی ڈیمانڈ کے درمیان 85 فیصد سامان چین، ملیشیا، ویتنام سے برآمد کیے گئے ہیں۔ پی ایم مودی کی اس مہم پر بریک کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مالی سال 2014 کے بعد سولر فوٹو وولٹک (پی وی) سیل اور ماڈیول کی برآمدگی قیمت 90 ہزار کروڑ روپے تک بڑھ گئی ہے۔


پی وی سیلس اور ماڈیول امپورٹ کرنے پر خرچ کی گئی رقم تقریباً 4.83 بلین ڈالر ہے، جو ڈائریکٹ بیرون ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ اتنا ہی نہیں، یہ رقم مالی سال 2014 سے 2019 تک حکومت کے ذریعہ رینوئبل انرجی سیکٹر کے لیے الاٹ بجٹ رقم سے 6 گنا زیادہ ہے۔

حکومت کے ذریعہ گزشتہ 24 مہینوں میں شمسی مصنوعات اور اشیاء کے معیار پر اٹھائے جا رہے سوال کے باوجود بھی اتنے بڑے سطح پر برآمدگی ہوئی ہے۔ انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کے ذریعہ اس موضوع پر وزارت برائے جدید و تجدید (ایم این آر ای) کے سکریٹری کو بھیجے گئے سوال پر کوئی جواب فی الحال برآمد نہیں ہوا ہے۔


غور طلب ہے کہ حکومت کا مارچ 2022 تک 175 گیگا واٹ والے شفاف توانائی صلاحیت کا ہدف ہے، جس میں سے 100 گیگا واٹ سولر ہونے کی امید ہے۔ مرکزی بجلی اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں شمسی توانائی نے اپنی قائم کردہ صلاحیت کو 12 گنا سے زیادہ 31 گیگا واٹ تک بڑھایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔