شراب میں بدعنوانی کے لئے عآپ اور بی جے پی دونوں ذمہ دار: ماکن

اجے ماکن نے کہا عام آدمی پارٹی انڈیا اگینسٹ کرپشن تحریک سے پیدا ہونے والی پارٹی ہے، بدعنوانی اور سوراج اس پارٹی کے سب سے بڑے مدے تھے لیکن اب ان پر ہی عمل نہیں ہو رہا۔

کانگریس لیڈر اجے ماکن / ویڈیو گریب
کانگریس لیڈر اجے ماکن / ویڈیو گریب
user

سید خرم رضا

شراب کے معاملے پر دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا پہلے ہی بری طرح گھرے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور سی بی آئی اس پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے، ایسے میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے کہا ہے کہ صرف دہلی حکومت پورے معاملے کے لئے ذمہ دار نہیں ہے بلکہ بی جے پی کی زیر قیادت ایم سی ڈی اور دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی یعنی ڈی ڈی اے بھی پوری طرح ذمہ دار ہے، کیونکہ انہوں نے شراب کی ایک بھی نئی دکان سیل نہیں کی، جبکہ ان دکانوں کے کھولے جانے میں ماسٹر پلان 2007 کی سراسر خلاف ورزی ہوئی ہے۔

صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے اجے ماکن نے کیجریوال پر الزام لگاتے ہوئے 26 نومبر 2014 کی کیجریوال کی ویڈیو شئیر کی، جس میں کیجریوال خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’پوری دہلی میں انہوں نے (شیلا دکشت حکومت) رہائشی علاقوں میں دارو (شراب) کے ٹھیکے کھول دیئے ہیں، سب سے زیادہ گڑبڑی دارو کے ٹھیکوں پر ہوتی ہے اس لئے اگر اس علاقہ کی خواتین یہ قرارداد پاس کریں کہ یہ ٹھیکہ وہاں سے بند کر کے کہیں اور منتقل کیا جائے تو حکومت کو اس قرارداد کو ماننا پڑے گا۔‘‘


اجے ماکن نے کہا کہ جب اقتدار میں نہیں تھے تو رہائشی علاقوں میں شراب کی دکان کو خرابی کے لئے ذمہ دار مانتے تھے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد نہ تو خواتین کی سنی اور نہ علاقے کے لوگوں کی اور رہائشی علاقوں میں شراب کی دکانیں کھول دیں۔ ماکن نے کہا عام آدمی پارٹی انڈیا اگینسٹ کرپشن تحریک سے پیدا ہونے والی پارٹی ہے، بدعنوانی اور سوراج اس پارٹی کے سب سے بڑے مدے تھے لیکن اب ان پر ہی عمل نہیں ہو رہا۔

اجے ماکن نے کانگریس کے دور اقتدار میں جو شراب کے تعلق سے پالیسی تھی اس کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ چار سرکاری ایجنسیوں کے ذریعہ شراب کی فروخت ہوتی تھی اور اس کے ضابطے ہوتے تھے ساتھ میں اگر کسی فرد کو لائسنس دیا جاتا تھا تو وہ صرف ڈی ڈی اے کی دکان یا مال کے لئے دیا جاتا تھا۔


کورونا وبا کی وجہ بتا کر شراب تاجروں کے 144 کروڑ روپے معاف کرنے کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اجے ماکن نے کہا کہ کیجریوال حکومت نے کورونا وبا کی وجہ سے ان چھوٹے تاجروں کے بجلی کے فکسڈ چارجز معاف نہیں کئے، کورونا کی وجہ سے بند اسکولوں کی بجلی کے بل معاف نہیں کئے اور کورونا وبا کی وجہ سے ان مکان مالکان کے بجلی کے بل معاف نہیں کئے جو ان کو ادا کرنے کی حالت میں نہیں تھے، لیکن شراب تاجروں کو یہ راحت دے دی کیونکہ یہ حکومت شراب والوں کی حکومت ہے۔ انہوں کہا کہ منیش سسودیا نے ایک تاجر کے 30 کروڑ کیوں واپس کر دیئے جبکہ وہ ایئر پورٹ پر دکان کھولنے کے لئے این او سی نہیں دے پایا تھا۔ دہلی حکومت نے شراب تاجروں کو راحت پہنچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے۔

اجے ماکن نے سوال کیا کہ جب سال 2022-23 کی سہ ماہی میں شراب کی بکری میں اضافہ ہوا تو پھر حکومت کو 1870 کرور روپے کا نقصان کیسے ہوا۔ انہوں نے صاف کہا کہ اس کا مطلب ہے حکومت صحیح کام نہیں کر رہی ہے۔ کیجریوال جو پہلے یہ کہا کرتے تھے کہ وزیر کے اقتدار میں رہتے ہوئے ایماندارنہ جانچ نہیں ہو سکتی اور وہ منموہن سنگھ جیسے ایماندار وزیر اعظم پر انگلی اٹھاتے تھے تو اب وہ اس پر عمل کیوں نہیں کر رہے، جبکہ ان کے وزراء کے خلاف معاملے واضح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ستیندر جین جیل میں ہیں لیکن وزیر بنے ہوئے ہیں، منیش کو کیجریوال ہٹا نہیں سکتے کیونکہ ان کو یہ ڈر ہے کہ کہیں منیش ان کے خلاف نہ بول دیں۔


اس موقع پر اجے ماکن نے یہ کہا کہ کیجریوال کابینہ کے فیصلوں پر دستخط نہیں کرتے، وہ وزارت اپنے پاس نہ رکھیں یہ اختیار ان کو حاصل ہے لیکن کابینہ کا اجلاس تو ان کی قیادت میں ہوتا ہے اس لئے اس پر تو انہیں کو دستخط کرنے چاہئے نہ کے کسی افسر کو کرنے چاہیے۔

اس سارے معاملے پر انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کی ملی بھگت ہے، نہیں تو عام آدمی پارٹی حکومت نے ماسٹر پلان 2007 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے رہائشی علاقوں میں دکانیں کھولی ہیں، ان کو ایم سی ڈی اور ڈی ڈی اے نے سیل کیوں نہیں کیا، جبکہ شراب کی دکان ماسٹر پلان کے مکسڈ یوز میں نیگیٹو لسٹ میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔