بامبے ہائی کورٹ نے مرکز کے فیکٹ چیک یونٹ کو غیر آئینی قرار دیا

آئی ٹی قوانین میں کی گئی ترامیم کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے آئی ٹی قوانین میں ترامیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بامبے ہائی کورٹ نے جمعہ کو آئی ٹی قوانین میں کی گئی 2023 کی ترامیم کو غیر آئینی قرار دیا۔ ان ترامیم کے تحت، مرکزی حکومت کو سوشل میڈیا پر 'جعلی اور گمراہ کن' معلومات کی شناخت کے لیے ایک فیکٹ چیک یونٹ قائم کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ عدالت نے اسے آئین کے آرٹیکل 14 (برابری کا حق) اور آرٹیکل 19 (آزادی اظہار رائے) کی خلاف ورزی قرار دیا اور آئی ٹی قوانین میں 2023 کی ترامیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

جنوری 2024 میں اس ترمیم کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی، جس میں کامیڈین کنال کامرا بھی مرکزی درخواست گزار تھے۔ درخواست میں دلیل دی گئی تھی کہ اس اصول کا غلط استعمال کرکے حکومت اس کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبا سکتی ہے۔ جسٹس گوتم پٹیل اور ڈاکٹر نیلا گوکھلے کی ڈویژن بنچ کے درمیان اس معاملے پر اختلاف ہوا، جس کے بعد یہ معاملہ جسٹس اتل چندورکر (ٹائی بریکر بنچ) کی بنچ کو سونپا گیا۔ جسٹس چندورکر کی ٹائی بریکر بنچ نے کل20 ستمبرکو ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا۔


نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق بامبے ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ آئی ٹی ایکٹ میں ترامیم مبہم  اور غیر واضح ہیں، کیونکہ 'جعلی' اور 'غلط' معلومات کی کوئی واضح تعریف نہیں دی گئی ہے۔ یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 14 (برابری کا حق)، آرٹیکل 19 (اظہار رائے کی آزادی) اور آرٹیکل 19(1)(جی) (پیشہ کی آزادی) کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ قواعد آئین کے آرٹیکل 21 (زندگی اور ذاتی آزادی کا حق) کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔